لندن(نیوزڈیسک)دل کی شریانوں میں رفتہ رفتہ چربی کے ٹکڑے جمع ہوتے رہتے ہیں اور ادھیڑ عمری میں ان کی بڑی مقدار دل کی شریانوں میں جمع ہوکر خون کی نالیوں کو بند کردیتی ہیں جو دل کے دورے کا باعث بنتا ہے لیکن بعض غذائیں اس عمل کو بالکل ختم کرسکتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق قلبی شریانوں کا مرض (کورونری آرٹری ڈیزیز) بڑھتا ہے یا رک جاتا ہے لیکن اسے پلٹایا یا
مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم 1990 میں ایک ماہر صحت کا کہنا تھا کہ سبزیوں اور ورزش وغیرہ سے شریانوں کے امراض کو پلٹانا ممکن ہے۔ اگرچہ ورزش، نفسیاتی احساسات اور ماحول بھی امراضِ قلب میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن چارقدرتی غذائیں ایسی ہیں جن کے استعمال سے قلبی شریانوں میں رکاوٹ اور چربی ختم ہوجاتی ہے۔ لہسن: کئی اہم مطالعوں سے انکشاف ہوا ہے کہ اگر لہسن کو پیاز کے ساتھ ملاکر کھایا جائے تو خوراک میں سلفر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور اینٹی آکسیڈنٹس کی بڑی مقدار حاصل ہوتی ہے۔ دل کے مریضوں کو ایک سال تک لگاتار لہسن کھانے کو دیا گیا اور پھر ان کی انجیوگرافی کرائی گئی تو دل کی شریانوں میں جمی چربی میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ انار: انار میں ایسے اجزا دریافت ہوتے رہے ہیں جو دل کو قوت اور دل سے وابستہ شریانوں کو بہتر بناتے ہیں۔ اس میں موجود طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی افادیت بڑھ جاتی ہے جس سے ’کولیسٹرول کا بہاو ¿‘ معکوس ہوجاتا ہے اور اس طرح بعض تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ انار کی وجہ سے شریانوں کی خرابی کو بھی دور کیا جاسکتا ہے۔ ایک اور تجربے میں دل کے مریضوں کو 5 سال تک انار کا جوس پلایا گیا تو دل کی شریانوں کی تنگی میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ بگوگوشہ یا البرغوت (برگموٹ): یہ پھل اٹلی میں زیادہ پایا جاتا ہے اس میں طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ پائے جاتے ہیں جو خون میں شکر کی مقدار کم کرتے ہیں اور کولیسٹرول گھٹاتے ہیں۔ حال ہی میں بعض لوگوں پر اس کا تجربہ کیا گیا جس کے نتیجے میں صرف 6 ماہ کی مدت میں شریانیں کھل گئیں اور اس کے انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ یہ بالکل لیموں کی طرح کا پھل ہے لیکن اس کی سطح کھردری ہوتی ہے۔ سبزچائے: سبز چائے کے حیرت انگیز خواص آئے دن دریافت ہوتے رہے ہیں۔ سبزچائے میں کئی اہم حیاتیاتی مرکبات پائے جاتے ہیں جو جلن اور کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتے ہیں۔ سبز چائے شریانوں کی مجموعی صحت کو بہت اچھا بناتی ہے۔ اس کے علاوہ دل کے امراض بہتری اور سبزچائے کا تعلق بھی اچھی طرح ثابت ہوچکا ہے۔