کوئٹہ (آن لائن)چیف آف جھالاوان سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ ہم سیاسی لوگ ہیںکوئی جی ٹی روڈ کے نوکر نہیں ورکر کنونشن کے انعقاد پر جنرل قادر بلوچ سے مریم نواز کا رویہ درست نہیں تھا نواز شریف کے بیانیے کے بعد ہم نے (ن) لیگ کا جنازہ بلوچستان سے جاتی امرا بجھوادیا ہے ،نوازشریف فوج کو کمزور کرنے کی کوشش میں انڈین ایجنسی’’ را‘‘
کے فنڈڈ امن کے دشمنوں کو طاقتور بنانا چاہتے ہیں، اختر مینگل کا کام ہے آگ لگانا ہے ان کو بلوچستان کے عوام اچھی طرح جانتے ہیں مجھے توقع نہیں تھی کہ نواز شریف (ن) لیگ بلوچستان کاریڑھ کی ہڈی پر ہتھوڑا مارے گا پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوچستان میں 22سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوگئے تھے جس میں میرے بچوں کا لہو بھی شامل تھا آصف علی زرداری نے پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے رابطہ کیا ہے ہم صلاح ومشورے کے بعدمتفقہ فیصلہ کرینگے ان خیالات کااظہار نواب ثناء اللہ زہری نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب میاں نواز شریف کا بیانیہ آیا تو میں نے جنرل قادر کو کہا اس نے بھی اعتراض کیا اور آس پاس کے لوگوں نے ہماری بات مریم نواز تک پہنچا ئی اور بلوچستان کے ورکروں کو بھی اعتراض تھا کہ مرکزی قیادت بلوچستان میں آتے ہیں اور ہم ورکروں سے نہیں ملتے ہیں جب مریم نواز ورکر کنونشن میں آئی اور خواتین ورکروں سے ملاقات کئے بغیر چلی گئی بلوچستان ایک قبائلی معاشرہ ہے خواتین اپنی گھروں سے کم باہر نکلتی ہیں اور مریم نواز نے ان کا لاج بھی نہیں رکھا جب ورکر کنونشن سے باہر آئیں تو مریم نواز نے جنرل قادر کے عمر کا خیال نہ رکھتے ہوئے سخت لہجے میں کہا کہ کرسیاں ساری خالی تھی اور غیر مہذب رویہ تھا اور کہا کہ آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے جیسے کہ ہم جی ٹی روڈ کے نوکر ہیں جنرل قادر میاں نواز شریف کے عمر سے
بھی بڑے ہے ان کو بہانہ چاہیے تھا کہ ہم نواز شریف کے بیانیہ سے اختلاف رکھتے ہیں میں نے کہا مریم نواز کو کہ آل کچاکچ برا ہوا تھا جنرل قادر ہمارے سینئر ہے اور میرے قوم سے ہے اور اعلیٰ عہدوں پر رہ چکے ہیں مجھے بہت احترام ہے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بیانیہ کے بعد پھر ہم نے فیصلہ کیا اس پارٹی میں نہیں رہیں گے بلوچستان میں پاک فوج ،پشتون ،بلوچ ،پنجابی
اور میرے بچوں سمیت دیگر اقوام نے بے شمارقربانیاں ملک کیلئے دیئے ہیں میں وزیراعلیٰ بلوچستان رہا ہوں اس وقت کے حالات بہت سنگین تھے روڈ پر سفر نہیں کرسکتے تھے اسکولوں میں قومی ترانے بند تھے جب ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے وزیراعلیٰ کی منصب سنبھا لا اس وقت زیارت قائد اعظم ریزڈینسی کو بم سے اڑا یا تھا اور بہادر خان ہیومن یونیورسٹی میں حملہ کیا جیسے
اے پی سی کا سانحہ تھا اور بڑی مشکل سے امن وامان پر نے قابو پا یا اب پھر میاں صاحب فوج کو کمزور کرنے کی کوشش میں انہی امن کے دشمنوں کو طاقتور بنا نا چاہتے ہیں جو را ء فنڈڈ ہیں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ تو ہم کھڑے تھے اس وقت بھی ساتھ تھے جب میاں نے کہا مجھے کیوں نکا لا ہم اکھٹے تھے اور بحیثیت وزیراعلیٰ نواز شریف ،محمود خان اچکزئی کے
والد کے برسی پر بھی کوئٹہ آئیں ہم نے بھر پور شرکت کی انہوں نے کہا کہ مجھے ہمیشہ قبائلی معتبرین دوست احباب کہتے تھے کہ نواز شریف سے خیر کا توقع نہ رکھیں وہ کبھی بھی آپ کو چھوڑ سکتے ہیں پارٹی میں فیصلہ یہ ہوا تھا کہ فرد واحد نہیں اسٹیبلشمنٹ کیخلاف تحریک چلانا ہے کیونکہ اس میں تمام لوگ آجاتے ہیں بلوچستان کی عوام میاں نواز شریف کے بیانیہ کے خلاف ہیں
انہوں نے کہا کہ اختر مینگل کا کام ہے آگ لگانا ان کو بلوچستان کے عوام اچھی طرح جانتے ہیں مجھے توقع نہیں تھی کہ نواز شریف (ن) لیگ بلوچستان کا ریڑھ کی ہڈی پر ہتھوڑا مارے گا انہوں نے کہا کہ سابق صدرآصف علی زرداری نے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا پیپلز پارٹی میں آنے کیلئے میں نے اسے کہا میں اپنے حلقے ورکروں اور اپنے قبائل سے صلاح و
مشورے کے بعدمتفقہ فیصلہ کرینگے ابھی تک ٹائم بہت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی پارٹی کو اس وقت (ن) لیگ میں ضم کیا اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 22سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوگئے جس میں میرا بچوں کا لہو بھی شامل تھا جب ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو بلوچستان کا وزیراعلیٰ بنا یا اس کے باوجود ہم نے پارٹی کے فیصلے کو لبیک کیا ۔