حیدرآباد(این این آئی)حیدرآباد کی اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخ آسمان سے باتیں کرنے لگے، 100 کلو گندم کے نرخ 5500 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، فی کلو آٹا 68 سے 70 روپے میں فروخت ہونے لگا، عوام کی قوت خرید جواب دے گئی، آلو پیاز مرچیں ٹماٹر سبزیوں اور دالوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں جس کے باعث تنخواہ دار طبقہ شدید ذہنی اذیت میں
مبتلا ہے۔محکمہ خوراک سندھ کی ناقص حکمت عملی اور مبینہ کرپشن کی وجہ سے حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں جاری گندم اور آٹا کے بحران پر تا حال قابو نہ پایا جاسکا ہے، ذخیرہ اندوزوں نے گندم کوٹہ کی غیرمنصفانہ تقسیم کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اوپن مارکیٹ میں 100 گندم کے نرخوں میں من مانا اضافہ کرتے ہوئے نرخ 5500 روپے تک پہنچا دئیے ہیں جس کی وجہ سے عوام فی کلو آٹا 68 سے 70 روپے میں خریدنے پر مجبور ہیں۔آٹا چکی اونرز سوشل ویلفیئر ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حیدرآباد کے 90 فیصد سے زائد عوام کو چکیاں ہی آٹا فراہم کرتی ہیں جنہیں محکمہ خوراک سندھ صرف6 فیصد سرکاری گندم کا کوٹہ فراہم کر رہا ہے، محکمہ خوراک سندھ کی طرف سے رولر فلور ملز کے فی کلو آٹا کے ریٹ 41.83 روپے مقرر کیے گئے ہیں جبکہ نوٹیفکیشن میں آٹا چکی کے نرخ کا تذکرہ نہیں ہے، ان کا کہنا ہے کہ ایسوسی ایشن نے وزیر خوراک، سیکریٹری اور ڈائریکٹر فوڈ سندھ سے ملاقات میں واضح کیا ہے کہ آٹا چکی مالکان فی کلو گندم سے آٹا بنانے پر آنے والے ساڑھے 14 روپے اخراجات کے مطابق عوام کو آٹا فروخت کر رہے ہیں، ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایک طرف محکمہ خوراک سندھ آٹا چکیوں کو یومیہ 2400 کلو کے مقابلے میں پہلے 126 اور اب فی پتھر 160 کلو سرکاری گندم کوٹہ فراہم کر رہا ہے جو انتہائی ناکافی ہے اور یہ سرکاری
اسسمنٹ کے مطابق بھی صرف6 فیصد ہے جبکہ بقایا 94 فیصد کے قریب آٹا چکی مالکان اوپن مارکیٹ سے مہنگی گندم خرید کر عوام کو آٹا فراہم کر رہے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ خوراک سندھ اپنی ہی اسسمنٹ روزانہ فی پتھر 2400 کلو گندم کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کو آٹا فراہم کرنے والی آٹا چکیوں کے سرکاری کوٹے میں اضافہ کیا جائے۔