اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

نریندر مودی سن لے، جونا گڑھ پاکستان کاحصہ تھا اور رہے گا، آزادی تک جدوجہد جاری رکھیں گے، نواب آف جونا گڑھ نواب محمد جہانگیر خانجی کا اعلان

datetime 9  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جونا گڑھ (این این آئی) نواب آف جونا گڑھ نواب محمد جہانگیر خانجی نے کہا ہے کہ 70 کی دہائی تک جونا گڑھ کا مسئلہ زندہ رہا پھر اسے بھلا دیا گیا اسے از سر نو زندہ کرنے کی ضرورت ہے ،پاکستان کے وزیر اعظم ریاست جونا گڑھ کے سفیر بن کر اقوام متحدہ اور دنیا کے سامنے جونا گڑھ کا مقدمہ پیش کریں۔ پیر کو 9 نومبر یوم سقوط جونا گڑھ کے حوالے نواب آف جونا گڑھ نواب محمد

جہانگیر خانجی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 15 ستمبر 1947 کو نواب آف جونا گڑھ نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا،جوناگڑھ پہلی شاہی ریاست تھی جس نے پاکستان سے باقاعدہ الحاق کیا،جونا گڑھ پہلا پاکستانی علاقہ ہے جس پر بھارت نے قبضہ جمایا ،جونا گڑھ قانونی طور پر ابھی بھی پاکستان کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جونا گڑھ کا کیس ابھی بھی اقوام متحدہ میں دائر ہے۔ جونا گڑھ ابھی بھی انصاف کا منتظر ہے۔ نواب آف جونا گڑھ نے کہا کہ جونا گڑھ کمیونٹی نے پاکستان میں کاروبار کو فروغ دیا آج بھی پاکستانی بزنس کمیونٹی کے بڑے نام جونا گڑھ سے تعلق رکھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 70کی دہائی تک جونا گڑھ کا مسئلہ زندہ رہا پھر اسے بھلا دیا گیا اسے از سر نو زندہ کرنے کی ضرورت ہے ،پاکستان کے وزیر اعظم ریاست جونا گڑھ کے سفیر بن کر اقوام متحدہ اور دنیا کے سامنے جونا گڑھ کا مقدمہ پیش کریں۔ عالمی سطح پہ ریاست جوناگڑھ کا مقدمہ قانونی طور پرمضبوط ہے پاکستان اس کی پیروی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جونا گڑھ ہاوس کا قیام عمل میںلایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ جونا گڑھ کی نوعیت جدا جدا دونوں کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے حکومت یوم الحاق جونا گڑھ اور یومِ سقوطِ جوناگڑھ کو سرکاری سطح پر منائے ۔ نواب آف جونا گڑھ نے کہا کہ اس سال بھی نیشنل لائبریری اسلام آباد میں جونا گڑھ بلیک ڈے منایا جائے گا ۔ہماری خواہش

کے مطابق ریاست جونا گڑھ کو پاکستان کے نقشے میں شامل کرنے پر ہم حکومت پاکستان کے مشکور ہیں ۔ نواب آف جونا گڑھ نواب محمد جہانگیر خا نے 9 نومبر یوم سقوط جونا گڑھ کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست جوناگڑھ برصغیر کی 562 شاہی ریاستوں میں سے ایک تھی۔ مغل دور میں نواب بہادر خان بابی ایک بااثر عہدے پہ فائز ہوئے۔ 1748ء

میں نواب بہادر خان بابی نے بطور آزاد حکمران جوناگڑھ پر حکومت شروع کی۔ اس کے بعد سے جوناگڑھ پر انہی کے خاندان کی حکومت رہی۔تقسیمِ ہند سے قبل جوناگڑھ ایک فلاحی ریاست تھی جس میں ریاست کے باشندگان کی تعلیم ، صحت اور خوراک ریاست مفت فراہم کرتی تھی۔ جونا گڑھ برٹش انڈیا کی دوسری امیر ترین ریاست تھی جبکہ مالی اعتبار سے سے یہ پانچویں بڑی ریاست

تھی۔ یہاں کے لوگ معاشی طور پر خود کفیل تھے اور یہ ایک مضبوط ریاست تھی جس کا اپنا ریلوے کا نظام تھا۔تقسیمِ ہند کے وقت انڈین ایکٹ 1947 کے تحت شاہی ریاستوں کو آزادی دی گئی تھی کہ وہ چاہیں تو بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کریں اور چاہیں تو آزاد رہیں۔ریاست جوناگڑھ کا پاکستان سے الحاق بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا خواب تھا۔ چنانچہ اْس وقت ریاست

کے نواب مہابت خانجی نے جوناگڑھ کی ریاستی کونسل سے مشاورت کے بعد پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا اور 15ستمبر 1947 کو پاکستان کے ساتھ الحاق کی دستاویز پر قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ دستخط کئے۔ لہذاعالمی قوانین کے مطابق 15ستمبر 1947 سے جونا گڑھ پاکستان کا حصہ بن گیا۔ 9 نومبر 1947 تک جوناگڑھ پاکستان کا باقاعدہ حصہ رہا۔ اس دوران جوناگڑھ

کی سرکاری عمارت پر پاکستان کا پرچم لہراتا تھا۔ 9 نومبر 1947ء کو بھارتی فوج نے ریاست میں پیش قدمی کرتے ہوئے غیر قانونی قبضہ جما لیا- جوناگڑھ وہ پہلا پاکستانی علاقہ تھا جس پر بھارت نے پاکستانی حدود کراس کرتے ہوئے قبضہ کیا۔ جوناگڑھ قانونی طور پہ پاکستان کا حصہ ہے جو بھارتی قبضہ

میں ہے۔ قائداعظم اور نواب آف جوناگڑھ کے مابین طے پانے والی الحاقی دستاویزایک انتہائی اہم قانونی دستاویز ہے – مسئلہ جوناگڑھ تب تک اپنی قانونی حیثیت رکھتا ہے جب تک الحاقی دستاویز کی قانونی حیثیت برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی سن لے، جونا گڑھ پاکستان کاحصہ تھا اور رہے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…