منگل‬‮ ، 25 فروری‬‮ 2025 

کانچ اور ریت سے بھر کر کھانا، ظلم کی انتہا اور کئی کئی دن بھوکا رکھنا، بھارتی قید کو یاد کرکے بزرگ شہری نے محفل کو آبدیدہ کر دیا

datetime 8  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)74سالہ شہری نے 1971میں بھارتی قید کو یاد کر کے محفل کو آبدیدہ کر دیا،کانچ اور ریت سے بھر کر کھانا دینا،ظلم کی انتہا اور کئی کئی دن بھوکا رہ کر جینے کا گر سیکھ لیا ہے،سچے پاکستانی کی داستان سن کر شرکا محفل کی جانب سے

”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے لگ گئے، گزشتہ روز فتح جھنگ کے شہری جاوید نے بتایا کہ وہ 1971کی جنگ کے دوران بھارتی قید میں چلے گئے اور اس دوران انہوں نے کہاکہ پاکستانی قیدیوں کو جو راشن دیا جاتا رہا اس میں ریت اورکانچ کے زیرہ برابر ٹکڑے پھینکے جاتے تھے اور پکانے کے مرحلہ سے لیکر کھانہ کے مرحلہ تک اللہ اللہ کر گردان ہی زبانوں پر رہتی تھی،نوالہ نوالہ میں تکلیف اور آذیت دی جاتی رہی تاہم ہمت نہ توڑ سکے،دن میں دو بار تفتیش جو کہ جسمانی تشدد کی بے پائیاں مثال بن کر رہ گئیں،ایک سوال کے جواب میں جاوید نے کہا کہ بھارتی قید نے تو مضبوط اعصاب کا بنایا اور بوڑھا ہونے کے ناطہ آج بھی جوانوں سے مضبوط ہوں اور کوئی دن ایسا نہیں کہ پروردگارکے ذکر اور انکی رحمتوں سے غافل ہو پاؤں جہاں اس وقت ہماری ہمت اور مضبوط اعصاب ملے وہ سب عطیہ خدا تھے،جاوید نے اس دوران محفل شرکا کو نہ صرف آبدیدہ کیا بلکہ پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگ گئے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ بے چاری بھوک سے مر گئی


آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…