راولپنڈی (آن لائن)تحفظ ماحولیاتی ایجنسی پنجاب( انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی )کے افسران کانجی کلینک اور لیبارٹریوں کے فضلے کو اٹک آئل ریفائنری بھجوانے کی مد میں کمیشن لینے کا انکشاف ہوا ہے ۔تحفظ ماحولیاتی ایجنسی پنجاب کے انسپکٹر انعام الحق راولپنڈی کے کلینکس ، چھوٹے ہسپتالوں اور لیبارٹریوں میں چھاپوں کے دوران ڈاکٹرز کو ہسپتال کا فضلا اٹک آئل ریفائری میں
جمع کرانے کا حکم دے رہے ہیں۔ جبکہ راولپنڈی میں بیشتر چھوٹے ہسپتال اورلیبارٹریوں نے ہولی فیملی کے ساتھ معاہدہ کیا ہوا ہے ۔ ذرائع کے مطابق کئی ہسپتال اور لیبارٹریاں ایسی ہیں جنہوں نے ہولی فیملی ہسپتال کے ساتھ معاہدہ کر رکھا ہے لیکن تحفظ ماحولیات ایجنسی پنجاب اس معاہدے کو ماننے کو تیار نہیں ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اٹک آئل ریفائنری سے معاہدہ کی صورت میں افسران کو بھی بھاری رقم ملتی ہے ۔ اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ جو ہسپتالوں اور کلینکس روزانہ کی بنیاد پر فضلا ہولی فیملی ہسپتال میں جمع کراتے ہیں چھاپوں کے دوران ان کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے ہیں ۔ پنجاب انوائنرمنٹیل پروٹیکشن قانو ن 1997 کی شق 16(1) کے تحت ذاتی انکوائریاں بھی کی جا رہی ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب ہیلتھ کئیر قانون 2010 کے تحت ہسپتال ویسٹ مینجمنٹ کے قوانین پرائیوٹ ہسپتالوں اور کلینکس پر لاگو نہیں ہوتے ان کے خلاف کارروائی پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کر سکتا ہے ۔اس حوالے سے انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر فیلڈ محمد امین بیگ نے موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ راولپنڈی میں ہولی فیملی او ر آر آئی سی میں اتنی جگہ نہیں ہے کہ وہ سرکاری ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ کو بھی ڈیل کر سکیں ۔ اٹک آئل ریفائنری ایک پرائیویٹ فرم ہے اس میں کمیشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ محمد امین بیگ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس تین انسپکٹرز ہیں جو اپنی ڈیوٹیاں
شہری علاقوں میں سرانجام دے رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھاکہ ہسپتالوں میں جرمانوں عائد نہیں کیے جاتے سب سے پہلے ایک انفرادی تفتیش کا نوٹس دیا جاتا ہے جس بھی ہسپتال کے خلاف کوئی شکایات ہوتی ہیں وہ ان کے بارے میں ثبوت فراہم کرتا ہے اور اس کا کیس لاہور ہیڈ آفس میں بھیجا جاتا ہے ۔پنجا ب انوائرمینٹل ٹریبونل اس کیس کی سماعت کرتا ہے اور ٹریبونل ہی جرمانے اور سزائیں
مقرر کرتا ہے ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ 20بیڈز پر مشتمل ہسپتال ، کلینک ، اور پیتھالوجی لیبارٹریوں کے خلاف انکوائریاں لوکل ٹریبونل کے ذریعے کی جاتی ہے جبکہ 20 سے زائد بیڈز والے ہسپتالوں کے خلاف انکوائری لاہور سے ٹریبونل کرتا ہے ۔ محمد امین بیگ کا کہنا تھا کہ ہولی فیملی کے ساتھ کسی بھی پرائیوٹ ہسپتال
کا کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ صرف سرکاری ہسپتالوں کو ڈیل کرتے ہیں ۔ اسی وجہ سے اٹک آئل ریفائنری کے پاس ریفر کیا جاتا ہے جس سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ کوئی کمیشن لیا جاتا ہے جبکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اٹک آئل ریفائنری میں 32 روپے فی کلو کے حساب سے فضلا کا معاہدہ کیا جاتا ہے۔