گلگت(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان کے زیراہتمام پیر کو2 نومبر کو مسلم لیگ (ن) نے چیف الیکشن کمشنر آفس کے سامنے دھرنا دینے اعلان کردیا۔مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان سنٹرل سکیریٹریٹ گلگت سے جاری بیان میں کہاگیاکہ الیکشن ایکٹ 2017 کے قوانین کی وفاقی حکومت اور گنڈاپور نے دھجیا اڈائی۔مسلم لیگ گنڈا پور کو گلگت بلتستان بدر کرنے کے لئے 36
گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہونے پر مسلم لیگ (ن) نے حلقہ 1,2,3 کے تمام کارکنوں اور جمہوریت قانون پسند پیر کو 12 بجے سنٹرل سیکرٹریٹ جمع ہونگے جہاں سے ریلی کی شکل میں چیف الیکشن کمشنر کے آفس کی طرف روانہ ہونگے۔بیان میں کہاگیاکہ گلگت بلتستان کی تمام جمہوریت پسند سیاسی جماعتوں کو بھی اس دھرنے میں شرکت کی اپیل ہے دھرنے کا اگلا مرحلہ گورنر آفس کے سامنے ہوگا مسلم لیگ (ن) نے ایک دفعہ پھر سپریم اپلیٹ کورٹ اور چیف کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات سردار سربلند خان جوگیزئی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے الیکشن میں کھلم کھلا مداخلت کررہی ہے، الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر کے واضح احکامات کے باوجود وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور الیکشن رولز کی دھجیاں بکھیرتے ہوے باقاعدہ جلسے بھی کر رہے ہیں اور ان جلسوں میں خلاف قانون اعلانات بھی کررہے ہیں۔ گلگت بلتستان کے تمام سرکاری اداروں کے سیکریٹریز کی میٹنگ کی صدارت کس قانون کے تحت کررہے ہیں۔ نگراں وزیر اعلی اور چیف الیکشن کمشنر پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کے کسی بھی بڑے احتجاج پر جانے سے پہلے ان کے ہاتھ روکیں بصورت دیگر پاکستان پیپلز پارٹی عوامی طاقت سے ان تمام پری پول ریگنگ کے حربوں کا بھرپور مقابلہ کریں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر وزیراعلیٰ اور چیف الیکشن کمشنر بے بس ہیں تو انہیں فوری مستعفی ہونا چاہیے۔ گلگت بلتستان کے بیوروکریسی کو ان غیر قانونی احکامات کو ماننے سے انکار کرنا چاہیے اگر سلیکٹڈ حکمرانوں نے عوامی رائے کا احترام نہ کیا۔ تو پیپلز پارٹی ایسے منفی ہتھکنڈوں کی قطعی اجازت نہیں دے گی۔