لاہور( این این آئی )محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے منا بھائی ایم بی بی ایس کو دھر لیا،ملزم کے دوست ماسٹر منظور احمد المعروف سرکٹ کے گرد بھی شکنجہ سخت کردیاگیا،ماسٹر منظور نے ملزم کو ڈاکٹر اجمل بنانے میں سرکٹ کا کردار ادا کرتے ہوئے جعلی ڈگری کا جگاڑ لگا کر دیا ۔
محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے جعلی ڈاکٹروں کے گرد بھی گھیرا تنگ کر دیا ہے۔ سابق صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب اور موجودہ ایڈیشنل ایم ایس جنرل ہسپتال ڈاکٹر اجمل کی ڈگری جعلی نکل آئی ۔ اینٹی کرپشن پنجاب ہائیکورٹ سے ضمانت کی منسوخی کے بعد اینٹی کرپشن بہاولپور نے ملزم کو گرفتار کر کے پرچہ درج کر لیا ۔ ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب گوہر نفیس کے مطابق ملزم نے 1996-97 میں ایف ایس سی کی جعلی ڈگری بنوا کر قائداعظم میڈیکل کالج بہاولپور میں داخلہ لیا تھا ،ماسٹر منظور احمد نامی شخص نے ملزم کو حیدرآباد بورڈ سندھ سے ایف ایس سی کی جعلی ڈگری بنو اکر دی ،ایم بی بی ایس کے تیسرے سال قائداعظم میڈیکل کالج بہاولپور سے تگڑی سفارش کروا کے پنجاب میڈیکل کالج مائیگریشن کروا لی،پی ایم سی نے حیدرآباد بورڈ سے ایف ایس سی کی ڈگری کی تصدیق کرائی تو ڈگری جعلی نکلی۔ ڈی جی اینٹی کرپشن گوہر نفیس کے مطابق میڈیکل کالج نے ملزم کو ایم بی بی ایس کے تیسرے سال ایکسپیل کر دیا تھا،ملزم نے جعلی مائیگریشن لیٹر بنوا کر بقائی یونیورسٹی حیدر آباد کے میڈیکل کالج کے فائنل ائیر میں داخلہ لے لیا اور یوں ایک سال بعدایف ایس سی کی جعلی ڈگری داخلہ لینے پر ایم بی بی ایس ڈاکٹر بن گیا ۔ملزم نے ڈاکٹری کی ساری تعلیم اور بعد میں ساری نوکری ایف ایس ای کی جعلی ڈگری پر کی۔ ایف ایس سی میں ملزم کے اصل نمبر 630 ہیں جو کہ میڈیکل میں داخلہ کے لئے انتہائی ناکافی ہیں جبکہ میرٹ لسٹ میں داخلے کے لئے جو ڈگری دکھائی گئی اس پرملزم کے نمبر 855 تھے۔