کراچی(این این آئی)مافیا نے مزارات کو بھی نہ بخشا، محکمہ اوقاف سندھ کے تحت مزارات و مساجدوں میں اربوں روپے کی کرپشن کا معاملہ، محکمہ اینٹی کرپشن سندھ نے مزارات پرہونے والی کرپشن کا 1سالہ ریکارڈ حاصل کرلیا، سال 2017-18 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ اوقاف سندھ نے 1ارب 87کروڑ 40لاکھ روپے سے زائد کی کرپشن کی ہے جسکا کوئی حساب نہیں ہے۔
محکمہ اینٹی کرپشن سندھ نے گلوبل فائونڈیشن کی درخواست پر محکمہ اوقاف سندھ کا ریکارڈ حاصل کیا ۔گلوبل فائونڈیشن نے یہ الزامات بھی لگائے تھے کہ محکمہ اوقاف سندھ مزارات کی بجلی بلز ادا نہیں کرتا،ادارے میں غیر قانونی بھرتیاں کی گئی ہیں، محکمہ اوقاف کا فنڈ کہاں جارہا ہے؟ ، چندے کی پیٹیاں، چپل ،پھول، چادروں ، پارکنگ، سمیت دیگر ٹھیکوں کی رقم، دکانوں کے کرایے وصول کرنے سمیت دیگر الزامات لگائے تھے جس پر محکمہ اینٹی کرپشن نے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ محکمہ اینٹی کرپشن کے لیٹر نمبر DD/ACE/PE No.69/2019/1226-27 کے مطابق محکمہ اوقاف سندھ نے مزارات کی تعمیر ودیگر اخراجات کی مد میں جو رقم لی تھی اس کا کوئی حساب نہیں ہے۔ تحقیقات کے مطابق ایک سال میں محکمہ اوقاف نے 1874ملین روپے کی کرپشن کی ہے۔ محکمہ اینٹی کرپشن سندھ نے اس میں ملوث افسران کو شامل تفتیش بھی کیا ہے جس میں سابقہ چیف ایڈمنسٹریٹر مشتاق علی سومرو، محمد شریف شیخ، چیف ایڈمنسٹریٹر منور علی مہسر، اکائونٹ آفیسر ڈاکٹر اویس اقبال بھٹی، اسسٹنٹ انجینئر علی محمد جٹ، سب انجینئر محمد علی کنڈھیانی سمیت دیگر شامل ہیں۔ اس حوالے سے گلوبل فائونڈیشن کے چیئرمین محمد احمد دائود کا کہنا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن سے کوئی امید نہیں ہے کہ وہ محکمہ اوقاف سندھ کے افسران کیخلاف کسی بھی قسم کی کوئی کاروائی کریگا،
انکا کہنا ہے کہ ہمیں اطلاع مل رہی ہے کہ محکمہ اوقاف سندھ کا کیس اینٹی کرپشن میں بند کردیا جائے گا۔ مزارات پر کرپشن کرنے والے مافیا کیخلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرنے کی تیاریاں کررہے ہیں ۔ اس حوالے سے گلوبل فائونڈیشن لیگل ایڈ کمیٹی کے چیئرمین ایڈوکیٹ سپریم کورٹ ناصر رضوان خان کاکہنا تھا کہ محکمہ اوقاف کے بدعنوان افسران و عملے نے مساجد
و مزارات کے چندہ بکسوں کو بھی نہیں بخشا، درگاہوں کے نذرانوں پر ہاتھ صاف کرنے والے بدعنوانوں کے ہاتھ باندھے جائیں ، محکمہ اوقاف سندھ میں ایک ارب روپے سے زائد کی کرپشن کا انکشاف لمحہ فکریہ ہے ، ان مقدّس مقامات کے معاملات کو شفاّف ہاتھوں میں
دیا جائے اور پتہ لگایا جائے کہ مزارات او ر مساجد کا پیسہ کہاں خرچ ہورہا ہے۔ مساجد و مزارات سے ملحقہ جائدادوں کے کرایوں کی آمدنی کے بارے میں تفصیلات عوام کے سامنے پیش کی جائیں ،آمدنی وا خراجات کا گوشوارہ عوام کے روبرو جاری کیا جائے۔