جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

لاہور موٹروے کیس ، بابر ملہی کا نمونہ بھی میچ ہوا اور ڈی این اے بھی جس پر کمیٹی اراکین نے پوچھا کہ بابر ملہی یا عابد ملہی؟۔۔سی سی پی او لاہور عمر شیخ کیس کے مرکزی ملزم کا نام ہی بھول گئے ، ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہوئے کیا کہا ؟

datetime 28  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ لاہور موٹروے سانحہ پوری قوم کے لیے انتہائی و تکلیف دہ تھا،ایسے سانحات کو روکنے کے لیے بطور قوم سامنے آنے کی ضرورت ہے،ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ملزمان کو گرفتار کرکے سزا کے عمل کو یقینی بنائے ،تحفظ دینا بھی ریاست کا کام ہے،دھیرے دھیرے جو معلومات حاصل ہو رہی ہیں لگتا یوں ہے کہ

آئی جی موٹروے،سیکڑٹری مواصلات اور این ایچ اے حکام نے بھی کمیٹی کو غلط بریف کیا،سانحہ موٹروے پر ٹول پلازہ پر ہوااور ہمیں کچھ اور بتایا جا رہا ہے،سینٹ کی سب کمیٹی نے موقع پر جاکر سب معلومات اکٹھی کرلیں،آئیندہ اجلاس میں کمیٹی کو غلط بریف کرنے پر آئی جی موٹر وے،سیکرٹری مواصلات اور این ایچ اے حکام کو طلب کر لیا گیا،سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے کہا کہ ملزم عابد بہت جلد سلاخوں کے پیچھے ہو گا،تین رکنی پراسیکوٹر ٹیم بنا دی گئی ہے ،بظاہر یوں لگتا ہے کہ خاتون شوہر کی اجازت کے بغیر عجلت میں گھر سے نکلیں ،سی سی پی او کے اس لفظ پر بھی کمیٹی ارکان برہم ہو گئے ،رسی جل گئی بل نہ گیا،اپ کی اس بات سے بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ آپ مذکورہ کیس میں کتنے مخلص ہیں، شاہین خالدبٹ،عثمان کاکڑ کی کھلی تنقید،گزشتہ روز سینٹر مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سینٹر عثمان کاکڑ شاہین خالدبٹ،قراتہ العین مری،ڈاکٹر جانزیب جمالدینی اور کیشو بائی نے شرکت کی،دوسری جانب سی سی پی لاہور عمر شیخ،نجی ہسپتال کے چیئرمین،اور سیکرٹری صحت موجود تھے،اس موقع پر نجی ہسپتال میں والد کی موت پر ایک خاتون شہری مشعل نے کہا کہ اسلام آبا دمیں کوئی قانون نام کی چیز نہیں ہے میرے بابا دو گھنٹے تک ہسپتال میں ایڑیا ں رگڑتے رہے ہیں مگر کوئی ڈاکٹر موجود ہی نہ تھا اور جب میں نے

انہیں دوسرے ہسپتال لے جانے کے لیے بضد ہوئی تو چالیس منٹ تک ایمبولینس نہ دی گئی،اس موقع پر ایچ آر اے کے ڈاکٹر نقوی نے کہا کہ اس سلسلہ میں کمیٹی بنا دی گئی ہے بیس اکتوبر تک رپورٹ سامنے آجائیگی اور ہماری کوشش ہے کہ ملوث افراد کو کسی صورت نہ چھوڑا جائے،دوسری جانب لاہور واقعہ پر سی سی او عمر شیخ نے کمیٹی کو بریف کیا کہ پولیس تجربہ کو مدنظر رکھتے ہوئے

میر ی ذاتی رائے ہے کہ متاثرہ خاتون شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نکلیں اور انہوںنے وقت کا تعین غلط کیا اور عجلت میں انہوںنے گاڑی کو بھی نہ سنبھالا،انہوںنے کہا کہ مذکورہ خاتون نے اپنے کزن کے کہنے پر ون تھری زیرو پر کال کی ،تو انہیں ریسپانس دیا گیااور لوکیشن ایسی تھی کہ مدد بروقت نہ کی جا سکی،انہوںنے انکشاف کیا کہ یہاں یہ بات واضع ہے کہ ون تھری زیرو موٹروے پولیس کے

پاس ہے اور امداد کی گاڑیاں اور دیگر آلات ڈبلیو ایچ او کی ذمہ داری ہے ،سینٹر قراتہ العین مری نے کہا کہ آپ کیسے کہ سکتے ہیں کہ خاتون موٹروے پر نہ تھی،سانحہ تو موٹر وے پر ہوا ،ون فائیو پر کال کی گئی تو چھ منٹ کے اندر ڈولفن پہنچ چکی تھی جبکہ آپ 28منٹ کا کہ رہے ہیں ،ا س پر سی سی پی او نے کہا کہ میری بات اٹل اور جھوٹ سے پاک ہے مجھے نہیں معلوم کہ اپ کو کس پولیس آفیسر نے

بریف کیا ہے ،لیکن میری بات میں غلطی ہو جائے تو معافی مانگ لوں گا،یہاں سی سی پی او نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ملزمان کو 72گھنٹے میں ڈھونڈ ھ لیا گیا تھا،یہاں پانچ مختلف قسم کے اقدام اٹھائے گئے تھے،جیوفینسنگ،ڈی این اے ،فنگر پرنٹس ،موبائل ڈیٹا،سب اقدام کیے گئے،گاڑ ی میں خون کے دھبے عابد کے تھے اور عابد کو 2013والے مقدمہ میں جہاں انہوںنے ماں بیٹی کے ساتھ ریپ کیا تھا

اس ڈی این اے سے لیا گیا ہے ،کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ 2013والے مقدمہ میں وہ کیسے باہر نکل آئے تو اس پر سی سی پی او نے کہا کہ شہادتیں نہ ہونے کے باعث ،ا س پر کمیٹی ارکان نے کہا کہ کیا ڈی این اے شہادت نہ تھی،سی سی پی او نے کہا کہ میرا بھی یہی خیال ہے کہ کمیٹی ان کاموں پر کام کرے ایسا قانون بنایا جائے کہ مضبوط ثبوت کی بنیاد پر عدالت کو فیصلہ دینا چایے اور اگر 2013والے

مقدمہ میں ملزم کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو آج یہ جرات نہ ہوتی،سی سی پی او نے کہا کہ میرے سے غلطی ہو گئی تھی کہ ایک بیان دیا جس پر ایک نہیں پانچ بار معافی دے چکا ہوں ،پھر بھی معاف نہیں کیا جا رہا ہے ،میرا یہ خیال ہے کہ جوائنٹ سیشن بلا لیا جائے ایک ہی بار سب سے باری باری معافی مانگ لوں،اس موقع پر کمیٹی روم میں قہقہ لگا،سی سی پی او نے کہا کہ 2018میں وہ موٹر وے پر تعینات تھے

اور اس وقت آئی جی کے ساتھ ملکر ایک رپورٹ وزیر اعظم ہائوس کو بھجوائی گئی تھی اگر اس پر عمل درآمد کیا جاتا تو شاہد ایسے سانحات کاسامنا نہ کرنا پڑتا،انہوںنے یہ بھی کہا کہ آئین کے آرٹیکل 83کی روح پر عمل درآمد کیا جائے جہاں رینجر اور پاک آرمی کا کورٹ مارشل ہے وہاں پولیس کا نام بھی درج ہے لیکن ہمارا کورٹ مارشل نہیں کیا جاتا اگر یہ احتساب کا عمل شروع ہو جائے تو میں یقین دلاتا ہوں کہ

پولیس میں خامیاں ختم ہو جائیگی۔سی سی پی او لاہور سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ کے دوران موٹر وے کیس کے ملزم کو عابد کے بجائے بابر کہہ گئے۔سی سی پی او لاہور نے کہا کہ بابر ملہی کا خون بھی میچ ہوا اور ڈی این اے بھی، جس پر کمیٹی اراکین نے پوچھا کہ بابر ملہی یا عابد ملہی؟عمر شیخ نے کہا مجھے معاف کر دیں، میں ہاتھ جوڑتا ہوں، میری 56 سال عمر ہے یاداشت بھی اسی حساب سے ہے، میں پہلے بھی ایک کمیٹی میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ چکا ہوں۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…