اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ویسے تو یہ بات سننے میں کافی عجیب لگتی ہے کہ صحت مند غذائیں چھوڑ دینا صحت کیلئے بہتر ہے اگر وہ صحت مند غذائیں ہے تو ان کو چھوڑنا کیوں ضروری ہے ۔ ہر چیز ایک خاص حد تک صحت کیلئے ضروری ہے اس کی حد سے تجاوز کرنے پر وہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے
جیسے جنک فوڈ کا استعمال اور چائے میں کم چینی ڈالنا تو اچھا ہے مگر اس کیساتھ دیگرایسی غذائیں بھی چھوڑنا ہونگی جو صحت کے لیے بہترین سمجھی جاتی ہیں مگر وہ سچورٹیڈ فیٹس اور چینی سے بھرپور ہوتی ہیں۔یہ ‘صحت مند’طریقہ درحقیقت کسی بھی طرح صحتمند نہیں۔ جیسے کہ ڈائیٹ سافٹ ڈرنکس: اگر تو آپ میٹھے مشروبات کا استعمال ترک کرکے ڈائیٹ ڈرنکس کا انتخاب کرتے ہیں جن میں کہا جاتا ہے کہ چینی نہیں ہوتی تو یہ صحیح ہے کہ کم چینی فائدہ مند ہے مگر ان مشروبات میں مصنوعی مٹھاس اور دیگر اجزا ہوتے ہیں جو کہ پیٹ کے گرد جمع ہوکر توند نکلنے کا باعث بنتے ہیں۔ انسٹنٹ نوڈلز: کچھ افراد انسٹنٹ نوڈلز کو صحتمند سمجھتے ہیں، جن میں نہ صرف ایم ایس جی ہوتا ہے بلکہ یہ اکثر 20 گرام سے زیادہ فیٹ اور پراسیس کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور ہوتے ہیں جو صحت کیلئے کچھ زیادہ فائدہ مند نہیں۔ ناریل کا پانی: ناریل کا پانی زیادہ استعمال کیا جاتا ہے اوردیکھنے میں تو اس میں کوئی برائی بھی نظر نہیں مگر اس میں کسی جوس سے کم چینی نہیں ہوتی ،اکثر اس میں 4 چائے کے چمچ چینی کو میٹھا کرنے کے ڈال دیا جاتا ہے اور چینی کتنی نقصان دہ ہے۔ بادام کا دودھ: بازار میں بادام کا دودھ کافی عام ملتا ہے اور لوگ صحت مند سمجھ کر اسے پیتے بھی ہیں، دودھ میں پروٹین اور کیلشیئم شامل ہوتے ہیں،باداموں کے دودھ میں اکثر حقیقی بادام تو ہوتے نہیں بلکہان میں پروٹین اور کیلشیئم کی شرح بھی کافی کم ہوتی ہے ۔اکثر کمپنیاں دودھ میں چینی کا اضافہ اس لئے کردیتی ہیں تاکہ اسکا ذائقہ بہتر بنایا جاسکے۔ ناشتے میں بسکٹ: آپ ناشتے میں بسکٹ کا استعمال کرتے ہیں تو اس عادت کو فوری طور پر تبدیل کر دیں کیو نکہ بسکٹ میں پروٹین کی شرح تو 4 گرام یا کم ہوتی ہے مگر چینی 10 گرام تک ہوسکتی ہے چونکہ انکا سائز بھی چھوٹا ہوتا ہے اس لئے ایک کھانے سے کچھ بھلا نہیں ہوتا اور زیادہ کھا کر ہی اطمینان ہوتا ہے اور اتنی مٹھاس سے دن کا آغاز میٹابولزم اور بلڈ شوگر کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔