اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈاکٹر ماہا علی کیس میں نیا موڑ، بلاگر کا اپنی ایک دوست کو بھیجا گیا آخری وائس نوٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس میں وہ اپنے دوست جنید خان کے رویے کی شکایت کر رہی ہیں۔ڈاکٹر ماہاعلی اپنی دوست کو جنید کی جانب سے خود پر ہونے والے ظلم و جبر سے متعلق بتا رہی ہیں۔
ڈاکٹر ماہاعلی بتاتی ہیں کہ وہ شدید ذہنی پریشانیوں کا شکار ہیں۔جنید نے ان کی زندگی عذاب کی ہوئی ہے اور انہیں آرام اور پرسکون نیند کے لیے نیند کی گولیوں کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔وائس نوٹ میں سنا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی دوست کو یہ بھی بتاتی ہیں کہ وہ ذہنی دبائو کے سبب مرگی کا شکار ہو گئی ہیں۔دوسری جانب ڈاکٹر ماہا علی کو گولی لگنے کے ابہام اور تضاد ختم کرنے کے لیے قبر کشائی اور میت کا پوسٹ مارٹم کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساتھ بشیر احمد بروہی کے مطابق جائے وقوعہ کے معائنے سے شواہد ملے کہ ڈاکٹر ماہا علی کو گولی سر میں سیدھے ہاتھ سے لگی تھی۔ جناح اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر حسان احمد نے پوسٹ مارٹم کیے بغیر ماہا علی کی موت کی میڈیکل رپورٹ جاری کردی تھی۔ ایم ایل او ڈاکٹر حسان احمد کی جاری کردہ رپورٹ میں متوفیہ کو گولی الٹے ہاتھ سے لگنے کا ظاہر کیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق متوفیہ کے والد نے پریس کانفرنس میں ایم ایل او اور ملزمان کی ملی بھگت کا الزام عائد کیا تھا۔
میڈیکل رپورٹ اور جائے وقوعہ کے شواہد میں تضاد نے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے، میت کے پوسٹ مارٹم سے قانونی طور پر معاملہ کلیئر ہو جائے گا۔ایس ایس پی بشیر بروہی کے مطابق مقدمہ درج ہونے کے بعد گرفتار ملزمان کو مقدمہ کے ٹرائل میں میڈیکل رپورٹ سے فائدہ ہوگا۔
ڈاکٹر ماہا علی کی میت کا پوسٹ مارٹم کرنے سے صحیح میڈیکل رپورٹ بنے گی۔ایس ایس پی بشیر بروہی کے مطابق قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کے لیے انوسٹی گیشن پولیس کی جانب سے عدالت کو لکھا جائے گا، عدالتی حکم پر پولیس سرجن، ایم ایل اوز اور ڈاکٹروں کی ٹیم میرپور خاص جاکر قبر کشائی کرے گی۔