کراچی(این این آئی)کراچی کے ماہر امراض دماغ و اعصاب (ایسوسی ایٹ پروفیسر نیورولوجی)ڈاکٹرعبدالمالک سر درد کی بیماریوں کے سند یافتہ پہلے پاکستانی معالج بن گئے، ڈاکٹرعبدالمالک نے یونیورسٹی آف کوپن ہیگن سے”ہیڈایک ڈس آرڈرز” میں ماسٹرزکی ڈگری حاصل کرلی۔ ڈاکٹر عبدالمالک سے قبل پاکستان میں سردرد کے علاج کا کوئی مستند ڈگری یافتہ ماہر ڈاکٹرنہیں تھا۔ڈاکٹر عبدالمالک کے مطابق
پاکستانیوں کی اکثریت جنہیں سر درد کی شکایت رہتی ہے وہ درد شقیقہ (مائیگرین) سے متاثر ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق دس فیصد پاکستانی مائیگرین کا شکار ہیں لیکن ہر سر درد مائیگرین نہیں ہوتا، اس لیے سیلف میڈیکیشن سے گریز کرنا چاہیے۔ڈاکٹر عبد الملک کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں سردرد کو روزمرہ زندگی کا حصہ سمجھ لیا گیا ہے اور اس کا واحد علاج درد کش ادویات کو ہی سمجھا جاتا ہے، مریض کو طویل عرصے تک درد کش ادویات نہیں لینی چاہئیں کیونکہ ان ادویات کا زیادہ استعمال سر درد سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اور درد کش ادویات کا زیادہ استعمال دیگر امراض کا باعث بن سکتا ہے جب کہ یہ گردوں اور جگر کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ مستقل سر درد کی شکایت کے باوجود پاکستانیوں کی اکثریت اسے سنجیدہ نہیں لیتی ہے۔ تین ہفتوں کے دوران ہر ہفتے دو سے زائد مرتبہ سردرد کی صورت میں اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ کراچی کے ماہر امراض دماغ و اعصاب (ایسوسی ایٹ پروفیسر نیورولوجی)ڈاکٹرعبدالمالک سر درد کی بیماریوں کے سند یافتہ پہلے پاکستانی معالج بن گئے، ڈاکٹرعبدالمالک نے یونیورسٹی آف کوپن ہیگن سے”ہیڈایک ڈس آرڈرز” میں ماسٹرزکی ڈگری حاصل کرلی۔ ڈاکٹر عبدالمالک سے قبل پاکستان میں سردرد کے علاج کا کوئی مستند ڈگری یافتہ ماہر ڈاکٹرنہیں تھا۔