پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے افسران کرپٹ افسران کے ساتھ مل چکے،کاغذات تبدیل کرکے اربوں روپے لوٹنے والوں کو فائدہ پہنچانے کا انکشاف

datetime 19  اگست‬‮  2020 |

اسلام آباد (آن لائن) سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے الزام لگایاہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے افسران کرپٹ افسران کے ساتھ مل چکے ہیں اور کاغذات تبدیل کرکے اربوں روپے لوٹنے والوں کو فائدہ پہنچانے میں مصروف ہیں۔ سردار ایاز صادق کے الزام پر سیکرٹری پی اے سی غصہ میں آگئے اور سردار ایاز صادق سے ثبوت مانگ لئے۔ یہ واقعہ پی اے سی کے اجلاس کے دوران پیش آیا

جس کی صدارت چئیرمین پی اے سی رانا تنویر کر رہے تھے۔ اجلاس میں خواجہ آصف، شیری رحمان، حنا ربانی کھر، مشاہد حسین سید، راجہ پرویز اشرف، راجہ ریاض، منزہ حسن وغیرہ بھی شامل تھے اور اجلاس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مبین اربوں روپے کی مالی بدعنوانی کا جائزہ لے رہے ہیں۔اجلاس کے دوران سابق سپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ کمیٹی میں جو منٹس منظور کئے ہیں اس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے، انہوں نے الزام لگایا کہ کاروائی میں دئیے گئے اہم ثبوت اور ریکارڈ کو تبدیل کرکے پی اے سی کے افسران نے غلط منٹس بنائے ہیں اور اربوں روپے کے کرپشن کے ذمہ داروں کو بچانے کی کوشش کی ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی سیکرٹریٹ میں کرپٹ افسران کو سہولت اور مدد ملتی ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ سردار ایاز صادق کے الزام پر سیکرٹری پی اے سی بھی آپے سے باہر ہو گئے اور ثبوت مانگ لئے تاہم پی اے سی چئیرمین رانا تنویر نے دونوں کے مابین بیچ بچاؤ کرا دیا اور یقین دہانی کرائی کہ کاروائی کا ریکارڈ طلب کر کے منٹس دوبارہ بنائے جائیں گے۔ پی اے سی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 48ارب روپے سے زائد کی خریداری میں مبینہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی بارے پیرا بھی نمٹا دیا اور آئندہ احتیاط برتنے کی ہدایت کر دی۔ پی اے سی میں بتایاگیا ہے کہ 18ماہ کے دوران 66.7ارب روپے کی ریکوری ہونی ہے، اگر ڈی اے سی

متواتر ہو تو ریکوری زیادہ ہو سکتی ہے۔ پی اے سی نے تمام وفاقی سیکرٹری کو ہدایت دی ہے کہ وہ ڈی اے سی متواتر کریں تاکہ لوٹی ہوئی دولت واپس آسکے۔ پی اے سی کو بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کے تحت ملنے والے سات ٹیکس ٹربیونل میں جج تعینات نہیں ہیں یہ ٹربیونل بند پڑے ہیں ان میں اربوں روپے کی ریکوری کے مقدمات زیرالتوا ہیں۔ اربوں روپے کے مقدمات میں ٹیکس کمشنر، ہائی کورٹ وغیرہ نے حکم امتناعی جاری کر رکھے ہیں،

یہ حکم امتناعی گزشتہ 5سالوں سے دئیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے پی اے سی نے اٹاری جنرل اور سیکرٹری قانون و انصاف کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی اے سی اجلاس میں ادارہ کی ریسٹرکچرنگ بارے رپورٹ بھی منظور کر لی ہے۔ اجلاس میں خواجہ آصف نے الزام لگایا ہے کہ موجودہ حکومت نے بھی 700ارب روپے کے ٹھیکے سنگل بڈ پر دینے میں مصروف ہے اس لئے اس ملک میں قانون پر عملدرآمد مشکل کام ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں افسران کی تعیناتیاں کی گئی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…