نئی دہلی (این این آئی)بھارت میں ایودھیا کے رام مندر ٹرسٹ کے رکن کمیشور چوپال نے دعویٰ کیا ہے کہ رام مندر کی بنیادوں میں ایک ٹائم کیپسول رکھے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔چوپال نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹائم کیپسول کو زمین سے لگ بھگ دو ہزار فٹ نیچے گاڑا جائے گا تاکہ مستقبل میں اگر کوئی مندر کی تاریخ کے بارے میں معلوم کرنا چاہے تو اسے تمام شواہد مل جائیں اور دوبارہ اس جگہ کے حوالے سے کوئی تنازع کھڑا نہ ہو۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکنِ پارلیمان لالو سنگھ نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے تاہم رام جنم بھومی ٹرسٹ کے صدر چمپت رائے نے کیپسول کی بات کو افواہ قرار دیا ہے، یعنی ٹرسٹ کے ممبران ہی کیپسول کے بارے میں مختلف باتیں کر رہے ہیں۔اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر یہ سوال بھی کیے جا رہے ہیں کہ اگر کیپسول کی بات صحیح ہے تو اس ٹائم کیپسول میں کیا ڈالا جائے گا۔کچھ لوگوں کے لیے یہ ایک طرح سے ایودھیا میں رام مندر کی جگہ کی تاریخ لکھنے جیسا ہے۔ وہیں لوگ یہ بھی جاننا چاپتے ہیں کہ ٹائم کیپسول کیا ہے اور کہاں سے آیا اور اس کی اہمیت کو سمجھنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔ٹائم کیپسول کی شکل و صورت کے بارے میں کوئی واضح اصول نہیں، یہ بیلن، چوکور، مستطیل یا کسی بھی اور شکل کا ہو سکتا ہے۔ٹائم کیپسول ایک ایسا آلہ ہوتا ہے جس کی مدد سے موجودہ دور کی معلومات مستقبل کی دنیا تک پہنچائی جا سکتی ہیں۔مثال کے طور پر اگر کوئی سنہ 2020 کے دور کی معلومات سنہ 3020 میں لوگوں تک پہنچانا چاہتا ہے تو وہ ایسی ڈیوائس کا استعمال کر سکتا ہے۔ایسا کرنے کے لیے سب سے پہلے دور حاضرہ کی تمام معلومات کو کسی ایسی شکل میں جمع کرنا ہو گا جو ہزاروں برس بعد بھی محفوظ رہ پائیں۔ اس کے بعد اسے ایسی خاص جگہ زمین کے نیچے دبانا ہو گا جہاں ایک ہزار سال بعد بھی لوگ کھدائی کریں اور انھیں کھدائی کے دوران ٹائم کیپسول مل سکے۔
مقصد یہ ہے کہ اس کیپسول کو پڑھ کر لوگ یہ سمجھ سکیں کہ سنہ 2020 کے دور کی دنیا کیسی تھی اور لوگوں کا رہن سہن کیسا تھا، اس دور میں کس قسم کی ٹیکنالوجی استعمال ہوتی تھی، وغیرہ وغیرہ۔ٹائم کیپسول کی شکل و صورت کے بارے میں کوئی واضح اصول نہیں ہیں۔ یہ بیلن جیسا، چوکور، مستطیل یا کسی بھی اور شکل کا ہو سکتا ہے۔ شرط بس یہ ہے کہ ٹائم کیپسول اپنا مقصد پورا کرتا ہو اور معلومات کو ایک خاص عرصے تک محفوظ رکھ سکے۔
ریاست مدھیا پردیش میں بٹیشور کے مندروں کی بحالی کا کام کرنے والے ماہر آثار قدیمہ کے کے محمد کا خیال ہے کہ آثار قدیمہ کے کام میں ٹائم کیپسول کی کوئی اہمیت نہیں۔آزادی کے پچیس برس بعد اندرا گاندھی نے ایک آزاد ملک کے طور پر پچیس برسوں کی کامیابیوں اور مشکلات کو بیان کرنے والا ایک ٹائم کیپسول لال قلعے میں ڈلوایا تھا۔اس کے بعد اقتدار میں آنے والی مورا جی دیسائی کی سرکار نے اس ٹائم کیپسول کو کھدوا کر باہر نکلوا دیا لیکن اس ٹائم کیپسول میں کیا تھا، اس بارے میں اب تک تنازع برقرار ہے۔اس کے بعد سنہ 2010 میں صدر مملکت پرتیبھا پاٹل نے آئی آئی ٹی کانپور میں ایک ٹائم کیپسول کو زمین میں ڈالا تھا۔
اس ٹائم کیپسول میں آئی آئی ٹی کا نقشہ، ادارے کی مہر، سلور جوبلی اور گولڈن جوبلی کے لوگو جیسی یادگار چیزیں شامل تھیں۔وزیراعظم نریندر مودی نے گجرات کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے مہاتما مندر میں ٹائم کیپسول ڈالا تھا۔ٹائم کیپسولز کو اکثر تنازعات کو جنم دیتے دیکھا جاتا ہے۔ رام مندر کے معاملے میں بھی یہی دیکھا جا رہا ہے۔رام مندر کی زمین میں ٹائم کیپسول کو دبائے جانے کی خبر آنے کے بعد سے سوشل میڈیا پر سوالات کیے جا رہے ہیں کہ ٹائم کیپسول کے اندر کیا ڈالا جانا ٹھیک ہو گا اور کی نہیں؟رام مندر سے وابستہ ٹائم کیپسول پر تازہ تنازع یہ ہے کہ رام مندر ٹرسٹ کے سربراہ چمپت رائے نے ٹائم کیپسول کے بارے میں تمام باتوں کو افواہ قرار دیا ہے۔سوال یہی ہے کہ کیا ایودھیا کے رام مندر کی بنیاد میں واقعی ٹائم کیپسول ڈالے جانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے؟