اسلام آباد(نیوزڈیسک )غریب فرد کی حیثیت سے پلنے بڑھنے کا دبا بچے کی دماغی نشوونما کو آغاز سے ہی متاثر کرسکتا ہے بلکہ آمدنی میں معمولی سے فرق کے بھی دماغ پر نمایاں اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہ دعوی ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے جو نیچر نیورو سائنسز نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی اور لاس اینجلس کے چلڈرن ہاسپٹل کے ماہرین کی مشترکہ تحقیق کے دوران لگ بھگ 11 سو بچوں و نوجوانوں کے دماغوں کا جائزہ لیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ غربت دماغی ساخت پر کس حد اثر انداز ہوتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کم آمدنی والے گھرانوں کے بچوں کے دماغ کا سرفیس ایریا امیر بچوں کے مقابلے میں چھ فیصد کم ہوتا ہے۔
تحقیق کے بقول اگر بچوں کا تعلق غریب ترین گھرانوں سے ہو تو آمدنی میں کچھ ہزار ڈالرز کا فرق بھی دماغی ساخت خاص طور پر زبان اور فیصلہ سازی کی صلاحیتوں پر بہت زیادہ اثرات مرتب کرتا ہے۔ تحقیق کے دوران ایسے بچوں کی دماغی صلاحیت جیسے پڑھنا اور یاداشت کی اہلیت بھی والدین کی آمدنی کے مطابق کم دیکھی گئی۔ اس سے پہلے پینسلوانیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ ابتدائی عمر میں ہی نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں کے دماغ امیر گھرانوں کے بچوں کے مقابلے میں چھوٹے ہوتے ہیں۔
غربت بچوں کی صلاحیتوں کوتباہ کردیتی ہے ،تحقیق
1
جولائی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں