منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

زرداری نے مفاہمت کا مشورہ نظرانداز کردیا

datetime 29  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک) ایسا لگتا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے اس مشورے کو نظرانداز کردیا ہے کہ جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی مفاہمتی پالیسی کو جاری رکھیں۔یاد رہے کہ آصف زرداری کو یہ مشورہ چند ہفتے قبل فوج کے خلاف ان کی شدید تنقید کے بعد دیا گیا تھا۔ان سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگرچہ پیپلزپارٹی کی اگلی قیادت نے 16 جون کو پارٹی کنونش کے دوران آصف زرداری کی شعلہ بیاں تقریر سے ہونے والے نقصان کی تلافی کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم انہوں نے 21 جون کو مرحومہ بے نظیر بھٹو کے یومِ ولادت کے موقع پر بھی اسی انداز کو برقرار رکھا۔مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین 19 جون کو زرداری ہاؤس پر افطار ڈنر کے موقع پر پہنچنے والے پہلے رہنما تھے، انہوں نے پیپلزپارٹی کے سربراہ کے ساتھ علیحدگی میں ملاقات کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’میں نے زرداری کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اس نقصان کو کنٹرول کرنے کی کوشش کریں، لیکن انہوں نے مجھے اس وقت کوئی جواب نہیں دیا۔‘‘انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کو گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کے یومِ ولادت کے موقع پر اپنی شدید تنقید کو دوہرانا نہیں چاہیے تھا۔مسلم لیگ ق کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں بلاول بھٹو بھی موجود تھے، لیکن انہوں نے کسی قسم کا کوئی تاثر نہیں دیا، اور اس ملاقات کے دوران اپنے والد سے کوئی بات نہیں کی۔اس مہینے کی ابتداء4 میں زرداری ہاؤس پر افطار ڈنر کے بعد ڈان سے بات کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا تھا کہ سیاسی رہنماؤں نے آصف زرداری سے مفاہمانہ مؤقف پر قائم رہنے کے لیے کہا تھا۔تاہم پیپلزپارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا تھا کہ اس ملاقات کے بعد پارٹی کی جانب سے ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تھا، اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ درحقیقت سیاسی رہنماؤں کے سربراہوں نے زرداری کو کیا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’دراصل یہ ایک سماجی اجتماع تھا، جہاں تقریباً ہر ایک معاملے پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔‘‘انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کو اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانات دینے سے دور رہنے کے مشورے سے متعلق دعوے ’’غیرحقیقی‘‘ تھے۔جے یو آئی ایف کے ترجمان جان اچکزئی اس افطار ڈنر پر اپنی پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ زرداری کے دھماکہ خیز بیان کی شدت کو پیپلزپارٹی نے کم کرنے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ان کے نکتہ نظر کے مطابق زرداری نے اپنی 21 جون کی پوری تقریر میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کو موردِالزام نہیں ٹھہرایا تھا، بلکہ صرف سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔جے یو آئی ایف کے ترجمان نے بتایا کہ ’’میرا خیال ہے کہ پیپلزپارٹی زرداری کے غیرلچکدار رویّے سے پیچھے ہٹ رہی ہے اس لیے کہ بعد میں اس کے بہت سے رہنماؤں نے وضاحت کی کہ زرداری نے فوج یا موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کو ہدف نہیں بنایا تھا، بلکہ اس کے بجائے انہوں نے ان ریٹائرڈ جنرلوں کے بارے میں بات کی تھی، جو ملک میں بدترین قسم کی آمریت کے ذمہ دار رہے ہیں۔



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…