نیویارک (این این آئی)امریکی ہارورڈ یونیورسٹی کے میڈیکل اسکول کے پروفیسر ایڈورڈ نارڈیل نے کہا ہے یکہ ان دنوں کورونا وائرس کے کیسز وہاں زیادہ دیکھے گئے ہیں جہاں مسلسل ائیر کنڈیشن کا استعمال کیا جاتا ہے۔ہارورڈ گزٹ کی رپورٹ کے مطابق پروفیسر نارڈیل نے کہاکہ عام طور پر کورونا وائرس چھینکنے اور کھانسنے سے ہوا میں معلق ہونے والے ذرات سے پھیلتا ہے تاہم اس بات کا بھی ثبوت ملتا ہے کہ
یہ وائرس ائیربون یعنی ہوا سے بھی انسانی جسم میں منتقل ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں اے سی ہوتا ہے وہ کمرہ یا جگہ کور یعنی بند ہوتی ہے اور ادھر جراثیم شدہ بوندیں سطح پر جذب ہونے سے پہلے تھوڑی دیر تک ہوا میں معطل رہتی ہیں جس سے انفیکشن پھیل سکتا ہے۔پروفیسر نارڈیل نے بتایا کہ جب لوگ گرمی سے گھر کے اندر داخل ہوتے ہیں تو اے سی کی ہوا کا تھوڑا سا جھونکا بھی خطرناک طریقے سے متاثر کرسکتا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی صورت میں اے سی کی ہوا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے لہٰذا اے سی کا استعمال ضرورت کے حد تک کیا جائے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2003 میں سارس وبا کے بعد کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ چند اونچی عمارتیں جو اے سی ٹیکنالوجی سے لیس تھیں ادھر یہ انفکشن آلودہ ہوا کے باعث خوب پھیلا اور کووڈ 19 بھی ’سارس‘ کے سرکل سے تعلق رکھتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اے سی کی صاف ستھرائی پر دھیان دینا چاہیے تاکہ اس کے اندر جمنے والی آلودہ ہوا صحت کو بیماریوں سے بچا سکے۔ امریکی ہارورڈ یونیورسٹی کے میڈیکل اسکول کے پروفیسر ایڈورڈ نارڈیل نے کہا ہے یکہ ان دنوں کورونا وائرس کے کیسز وہاں زیادہ دیکھے گئے ہیں جہاں مسلسل ائیر کنڈیشن کا استعمال کیا جاتا ہے۔ہارورڈ گزٹ کی رپورٹ کے مطابق پروفیسر نارڈیل نے کہاکہ عام طور پر کورونا وائرس چھینکنے اور کھانسنے سے ہوا میں معلق ہونے والے ذرات سے پھیلتا ہے تاہم اس بات کا بھی ثبوت ملتا ہے کہ یہ وائرس ائیربون یعنی ہوا سے بھی انسانی جسم میں منتقل ہوجاتا ہے۔