جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

کورونا مریضوں کا زر تلافی و ہرجانے کا دعویٰ، حکومت پاکستان، امریکی صدر، عالمی ادارہ صحت اور دیگر کو نوٹس جاری، پاکستان میں پہلا اور منفرد مقدمہ

datetime 24  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( آن لائن) وفاقی دارالحکومت اسلام کی سول عدالت کے جج سید حیدرعلی شاہ نے دنیا بھر اورپاکستان میں کورونا پھیلنے اور لوگوں کی زندگی اور روزگار کا نقصان ہونے کے کورونا کے مریضوں کی فی کس 4 کروڑ 90 لاکھ مالیت ہرجانے اور زرتلافی کی ادائیگی کے لئے دائر پٹیشنز پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، حکومت پاکستان بذریعہ سیکریٹری نیشنل ہیلتھ سروسز

اور این ڈی ایم اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 8 جولائی کو جواب طلب کرلیا۔ یہ پٹیشنز کورونا کے مریض نوراکبر اور کورونا سے وفات پانے والے عمرخطاب کی طرف سے عارف خان گگیانی، وجاہت علی، زمرک خان ایڈووکیٹس نے پٹیشنز دائر کی ہیں۔ کورونا سے صحت یاب مریض نوراکبر نے ذاتی جبکہ شاہ سرور نے کورونا سے وفات پاجانے والے اپنے والد عمر خطاب کی طرف سے 4 کروڑ 90 لاکھ مالیت ہرجانے کی الگ الگ پٹیشنز دائر کیں۔ پٹیشنز میں موقف اختیار کیاگیا کہ ہم غریب مزدور ہیں، وسائل نہیں، فریقین کی کوتاہی، غفلت اور مجرمانہ لاپرواہی سے ہماری زندگی اور صحت کانقصان ہوا ہے۔ فریقین نے کورونا وبا روکنے کے لئے نہ صرف کوتاہی برتی بلکہ لوگوں کو اس موذی وائرس سے بچانے کے لئے بھی اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔ ہسپتالوں میں ہمیں علاج، خوراک اور مناسب دیکھ بھال فراہم نہیں کی گئی۔ کورونا وائرس کا ٹیسٹ بھی ذاتی جیب سے کرایا، لیبارٹریاں، ہسپتال اور ڈاکٹرز غریب عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ پٹیشنرز کا موقف ہے کہ کورونا پھیلنے سے ہم مزدوری سے محروم ہوگئے، ہم اپنے گھرانوں کے واحد کفیل ہیں، کورونا کی وجہ سے ہمیں کوئی روزگاردینے کو بھی تیار نہیں۔ کئی ماہ سے بے روزگار ہیں، کوئی حکومتی مدد نہیں ملی، نہ ہی کوئی مزدور اور روٹی روزی کا بندوبست ہے۔ درخواست گزاروں کے مطابق ان کی زندگی محال ہوچکی ہے، ذہنی اذیت کا شکار ہیں،

گھر بار اور بچوں کے لئے رزق روزی سے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ عالمی ادارہ صحت دنیا میں صحت اور انسانی زندگی کے حوالے سے مرکزی ادارہ ہے، اس نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ عالمی ادارے کے طورپر ’ڈبلیو ایچ او‘ کی ذمہ داری تھی کہ اس وباءسے انسانوں کو بچانے کے لئے فوری اقدامات کرتا۔ پٹیشنرز کا موقف ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کورونا وبا کے پھیلاو اور اس کے نتیجے میں جانی ومالی نقصانات

کا ذمہ دار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ہے۔ امریکی صدر نے پوری دنیا میں ایک ترقی یافتہ ملک کے طورپر اپنی ذمہ داری نبھانے میں مجرمانہ کوتاہی برتی ہے۔ امریکی صدر نے دنیا کو کورونا سے بچانے کے بجائے عالمی ادارہ صحت پر تنقید شروع کردی۔ درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ عدالت ہمیں انصاف دلائے، فریقین سے زرتلافی، ہرجانے کی رقم دلائی جائے۔ ہمیں حالات کے رحم وکرم پر نہ چھوڑا جائے، ایک پاکستانی شہری کے

طورپر کوئی ہماری مدد کو تیار نہیں۔ دونوں درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ فریقین مقدمہ سے انہیں فی کس چار کروڑ90 لاکھ زرتلافی وہرجانہ کی رقم دلائی جائے۔بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عارف خان گگیانی، وجاہت علی، زمرک خان ایڈووکیٹس نے کہاکہ عدلیہ کے سوا متاثرین کے پاس دادرسی کا کوئی فورم نہیں کیونکہ یہ عوام کی زندگی موت اور روزگار کا مسئلہ ہے۔سول جج کے جاری کردہ حکم نامے میں دعوی دائر کرنے والوں کو ہدایت کی گئی کہ آئندہ سماعت تک عدالتی فیس جمع کرادیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی جانب سے ہرجانے اور زرتلافی کی ادائیگی سے متعلق یہ پہلا اور منفرد مقدمہ ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ اور عالمی ادارہ صحت کو پاکستان میں ان کے نمائندے کے ذریعے فریق بنایاگیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…