دوحہ( آن لائن ) قطر نے کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں دنیا کی سخت ترین سزائیں متعارف کرا دیں۔تفصیلات کے مطابق قطر نے کرونا وائرس کی عالمگیر وبا سے جنگ لڑنے کے لیے دنیا کی نہایت سخت ترین سزائیں متعارف کرا دی ہیں، پبلک مقامات میں فیس ماسک نہ پہننے والوں کو 3 سال جیل کی سزا دی جائے گی اور 45 ہزار پانڈ جرمانہ کیا جائے گا۔
اس چھوٹے سے خلیجی ملک میں اب تک 32 ہزار 600 لوگوں میں کو وِڈ نائنٹین کی تصدیق ہو چکی ہے، جو کہ قطر کی کل آبادی 20 لاکھ 75 ہزار میں سے 1.1 فی صد آبادی بنتی ہے، اور اب تک وائرس سے صرف 15 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول کے مطابق اب تک صرف سان مرینو اور ویٹیکن کی چھوٹی ریاستوں میں انفیکشن کی فی کس شرح زیادہ رہی ہے۔قطر میں اب چہرے کا ماسک پہننے کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سال تک قید کی سزا اور45 ہزار ڈالر تک جرمانے کا سامنا ہوگا، ڈرائیورز اگر اپنی گاڑیوں میں اکیلے ہوں تو وہ اس قانون سے مستثنی ہیں لیکن پولیس اہل کار چیک پوائنٹس پر گاڑیوں کو روک کر نئے قانون کے عمل میں آنے سے قبل انھیں بھی متنبہ کر رہے ہیں۔قطر میں لوگوں نے فیس ماسک پہننا شروع کر دیے ہیں، بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ نہایت سخت قانون ہے، خیال رہے کہ قطری حکام نے تنبیہ کی تھی کہ رمضان کے مبارک مہینے میں اجتماعات میں کرونا انفیکشن مزید پھیل سکتا ہے۔ قطر کی وبائی کمیٹی کے شریک چیئرمین عبدالطیف الخل کا کہنا تھا کہ سحر و افطار میں خاندانوں کا ایک ساتھ ملنا ہائی رسک کی نشان دہی کرتا ہے۔خیال رہے کہ قطر میں کرونا وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے اسکول، شاپنگ مالز اور ریسٹورنٹس بند ہیں، تاہم 2022 فیفا ورلڈ کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں تعمیراتی سائٹس کھلی رکھی گئی ہیں، جہاں سماجی فاصلے کے اصولوں کی سختی سے پاس داری کی جا رہی ہے، جب کہ 26 اپریل سے مزدوروں کے لیے ماسک پہننا بھی ضروری قرار دیا گیا ہے کیوں کہ تین اسٹیڈیمز میں کام کرنے والوں کچھ ورکرز میں کرونا کی تصدیق ہو گئی تھی۔