اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کون ہوتے ہیں مجھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والے؟ اگرمیں سندھ کے حکمرانوں کو آئینہ دکھاتا ہوں تو مجھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جائیگا؟، 18ویں ترمیم ختم کرنے سے متعلق غلط تاثر دیا جا رہا ہے، موجودہ صورتحال میں ہم سیاست نہیں کررہے بلکہ صوبوں کیساتھ مشاورت کررہے ہیں۔
ہمارا رویہ کل بھی مثبت تھا آج بھی ہے۔ ایک انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ سندھ بھی پاکستان کاحصہ ہے اور اس صوبے کی خدمت بھی ہماری ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ سندھ میں 23 ارب روپے احساس پروگرام کے ذریعے تقسیم کیے گئے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بلاول بھٹو کون ہوتے ہیں مجھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والے؟ اگرمیں سندھ کے حکمرانوں کو آئینہ دکھاتا ہوں تو مجھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جائیگا؟انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں کی جس پربلاول نالاں دکھائی دے رہے ہیں، اب بھی کہتا ہوں ان کے پاس کوئی حل ہے توضرور دیں۔شاہ محمود نے کہا کہ کورونا وبا کی صورتحال میں ہمیں ایک دوسرے کیساتھ تعاون کرنا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ لوگوں کی معاشی ضروریات کودیکھتے ہوئے لاک ڈاوَن میں نرمی کی گئی ہے، تاجر برادری کو ایس اوپیز پرعملدرآمد کو یقینی بنانا ہو گا اور عوام کوبھی موجودہ صورتحال میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھی ہم نے کہا تھا کہ بھارت افغان امن عمل میں منفی کردار ادا نہ کرے، خطے میں امن واستحکام کیلئے اسے مثبت کردارادا کرنا ہو گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ آئینی ترمیم کیلئے دوتہائی اکثریت چاہیے ہوتی ہے وہ اس وقت ہمارے پاس نہیں۔نہوںنے کہاکہ 18ویں ترمیم ختم کرنے سے متعلق غلط تاثر دیا جا رہا ہے، لوگوں کی توجہ ہٹانے کیلئے نان ایشو کو ایشو بنایا جا رہا ہے۔ ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہاکہ یوسف رضا گیلانی کوکہا تھا کہ میں دوسری وزارت نہیں لوں گا۔
مجھے پیٹرولیم کی وزارت دی جارہی تھی مگر نہ لینے کا فیصلہ کیا، جس پر آصف زرداری نے ایوان صدر میں بلالیا اور دوسری وزارت کا حلف لینے کوکہا لیکن ان سے بھی کہا تھا کہ وزارت نہیں لوں گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب مجھ پرذاتی حملے کیے گئے توپیپلزپارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا، پیپلزپارٹی کی ٹکٹ تھی توجس نشست پرمنتخب ہوا اس سے مستعفی ہوگیا، استعفیٰ دینے کے بعد ملتان گیا جہاں میرا فقید المثال استقبال ہوا۔