کراچی(این این آئی)رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی لوگوں نے اشیائے خوردونوش کی بڑے پیمانے پر خریداری کی اور خریداروں کے بہت زیادہ رش کے باعث حکومت کے جاری کردہ تمام ایس اوپیز کو عوام نے ہوا میں آڑادیا۔جبکہ 6فٹ کے فاصلے پر ایک دوسرے سے دوری کا بھی کوئی خیال نہیں رکھا گیا۔ حکومت کا کمزور اور بوسیدہ پرائس کنٹرول میکنزم بھی اس موقع پر دم توڑ گیا۔
جس کے سبب اشیائے خورد نوش اشیائے خوردونوش۔اشیائے صرف اور سبزی وفروٹ کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔کھجلہ و پھینی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 50 سے سو روپے فی کلو کا اضافہ کردیا گیا ۔جبکہ اس دوران گائے۔بکرئے اور مرغی کے گوشت دکانداروں نے زیادہ خریداری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے من مانی قیمت فروخت کیا،ہفتے کو پہلے روزے کے سبب جمعرات اور جمعہ کو مارکیٹوں، بازاروں پر بہت زیادہ غیر معمولی خریداروں کا رش دیکھنے میں آیا۔ایک دکان پر بیک وقت 10 سے 20 افراد جوڑ کر خریداری کرتے رہے۔اس موقع پر نہ پولیس نظر آئی نہ دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے نظر آئے۔حکومت سندھ کے محکمہ بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز اور مقامی انتظامیہ کا کوئی افسر بازاروں قیمتوں چیک کرنے یا کنٹرول کرتے نظر نہیں آیا۔