ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بیرون ممالک میں محصور 36 ہزار سے 40 ہزار پاکستانیوں کو شاہ محمود قریشی نے خوشخبری سنا دی

datetime 10  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن ) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت کو بیرون ممالک محصور ہم وطنوں کی تکالیف کا پوری طرح احساس ہے، ہم مشکل کی اس گھڑی میں انہیں تنہا نہیں چھوڑ سکتے، ان کے مسائل کے ازالے کیلئے، وزیراعظم عمران خان نے میری سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے ، 1600 کے قریب پاکستانی وطن واپس آ چکے ہیں جبکہ اب بھی تقریباً 36000 سے 40000 تک پاکستانی وطن واپسی کے منتظر ہیں ،

غیر معمولی حالات سے نمٹنے کیلئے میں نے تمام سفارت خانوں کو ہدایات جاری کیں، دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانے اور قونصلیٹ ہنگامی بنیادوں پر محصور پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد اور معاونت کے لیے کوشاں ہیں ،صوبائی حکومتوں سے اپیل ہے کہ وہ وسیع تر قومی مفاد میں، وطن واپسی کے عمل میں دفتر خارجہ اور وفاقی حکومت کی معاونت کریں،تمام تر شخصی اور سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے اس قومی فریضے کی ادائیگی میں یک جان ہو جائیں۔ وزیر خارجہ نے بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے نام اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اس مشکل گھڑی میں آپ سے مخاطب ہوں جب Covid-19 کی صورت میں ایک ناگہانی آفت نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا نے اتنا بڑا چیلنج نہیں دیکھا جو آج ہم دیکھ رہے ہیں۔ 88000 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں اور چودہ لاکھ سے زیادہ لوگ اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور یہ مسئلہ تاحال بڑھ رہا ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی رہنمائی میں پوری قوم تمام تر وسائل بروئے کار لا کر اس آفت کا ہمت اور جوانمردی سے مقابلہ کر رہی ہے۔انفرادی، اجتماعی، صوبائی اور قومی سطح پر ہم اس آفت سے نبرد آزما ہیں۔اس جنگ میں ہمارے ڈاکٹرز، نرسز ،اور طبی شعبے سے وابستہ افراد وہ ہراول دستہ ہیں، جن کی کاوشوں اور قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

آپ کے علم میں ہے کہ Covid-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے مورخہ 21 مارچ کو بہ امر مجبوری، پاکستان کی فضائی حدود کو ہر طرح کی ہوائی آمدورفت کیلئے بند کر دیا گیا-نتیجتاً بہت سے ہم وطن دبئی، دوحہ، استنبول، تاشقند، بینکاک اور کوالالمپور جیسے ہوائی اڈوں پر محصور ہو گئے-اس کے ساتھ ہی ہمارے وہ بہن بھائی جو کاروبار، سیاحت، تعلیم، تبلیغی اور دیگر سرگرمیوں کے سلسلے میں سمندر پار موجود تھے وہ بھی stranded ہو گئے۔سب سے زیادہ تشویش ہمیں ان بھائیوں کی ہے جو اس وقت خلیجی ممالک میں موجود ہیں –

ان ممالک میں لاک ڈاؤن اور روز مرہ کے کاروبار میں بندش کے باعث کثیر تعداد میں ہماری افرادی قوت، جو وہاں برسرِ روزگار تھی، ذرائع آمدن سے محروم ہو گئی۔وزیر خا رجہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو ان محصور ہم وطنوں کی تکالیف کا پوری طرح احساس ہے ان کے مسائل کے ازالے کیلئے، وزیراعظم عمران خان نے میری سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ہوا بازی، افرادی قوت،اور قومی سلامتی کے وزیر اور مشیروں کے علاوہ NIH، NDMA, اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندگان شامل ہیں ۔ کمیٹی مشکلات کے حل کیلئے سرگرداں رہی الحمد اللہ بھرپور کوششوں کے بعد 1600 کے لگ بھگ پاکستانی وطن واپس آ چکے ہیں

لیکن اب بھی تقریباً 36000 سے 40000 تک پاکستانی وطن واپسی کے منتظر ہیں ۔غیر معمولی حالات سے نمٹنے کیلئے میں نے تمام سفارت خانوں کو ہدایات جاری کیں – دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانے اور قونصلیٹ ہنگامی بنیادوں پر محصور پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد اور معاونت کے لیے کوشاں ہیں۔قیام و طعام، طبی و دیگر ضروریات سے لیکر ویزہ کی مشکلات کے حل تک، دفتر خارجہ اور بیرون ممالک میں اس کے ذیلی دفاتر، تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے یہ قومی فریضہ سرانجام دے رہے ہیں تاہم یہ ہنگامی اقدامات اس صورت حال سے نبرد آزما ہونے کیلئے ناکافی اور نامکمل ہیں۔وہ پاکستانی جو پاکستان کی معیشت کے روح رواں ہیں اور قومی ترقی کا ایک اہم جزو، انہیں ہم مشکل کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑ سکتے –

یہ ہمارا فرض ہے اور ان کا ہم پر حق بھی کہ ان شورش زدہ حالات میں انہیں وطن واپس لایا جائے۔میری سربراہی میں وزیر اعظم عمران خان نے جو کمیٹی تشکیل دی اس نے ایک منظم اور محتاط انداز سے وطن واپسی کے عمل کی تکمیل کیلئے سفارشات مرتب کیں ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے صوبائی حکومتوں کے عدم تعاون کی وجہ سے تاحال ان منصوبوں پر مکمل عمل نہیں ہو سکا اور بروقت وطن واپسی میں دقتیں درپیش ہیں ۔صوبائی حکومتوں کو جن نامساعد حالات کا سامنا ہے ہم ان سے بخوبی واقف ہیں لیکن ہم سمندر پار کو مصیبت کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔لہذا میری صوبائی حکومتوں سے پرزور اپیل ہے کہ وہ وسیع تر قومی مفاد میں، وطن واپسی کے عمل میں دفتر خارجہ اور وفاقی حکومت کی معاونت کریں اور تمام تر شخصی اور سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے اس قومی فریضے کی ادائیگی میں یک جان ہو جائیں۔اللہ ہمیں اس آزمائش کی گھڑی میں بحیثیت قوم سرخرو فرمائے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…