اسلام آباد(آن لائن)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی پیشکش کا مثبت جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سارک اجلاس میں شرکت کیلئے تیار ہے،کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے سارک ممالک کو مشترکہ حکمت عملی بنانی چاہیے،پاکستان کچھ عرصے سے مسلسل سارک اجلاس بلانے کا کہہ رہا تھا مگر بھارت نے ہمیشہ ہٹ دھرمی دکھائی، کورونا وائرس سے سب زیادہ چین متاثر ہوا اور چین نے اس وباء سے نمٹنے کیلئے مؤثر اقدامات کئے،
سارک ممالک کو چین سے رہنمائی لینے کی ضرورت ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو سارک ممالک کی اہمیت کا احساس ہو گیا ہے پاکستان کچھ عرصے سے مسلسل کہتا چلا آرہا ہے کہ سارک ایک اہم پلیٹ فارم ہے اور اس پلیٹ فارم کو مشترکہ مفادات کے لئے استعمال کرنا چاہیے لیکن بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہا اور اسلام آباد میں سارک سمٹ اجلاس کے راستے میں رکاوٹ بنا رہا، تاہم آج بھارت نے جو پیشکش کی ہے کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے سارک ممالک کو ملکر حکمت عملی بنانی چاہیے اور پاکستان بھی اس اجلاس میں شامل ہو تو ہم انسانیت اور انسانی اقدار کو سامنے رکھتے ہوئے سارک اجلاس میں ضرور حصہ لیں گے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کا اس حوالے سے ماضی کا رویہ بھی سب کے سامنے ہے مگر پاکستان وہ سب ایک سائیڈ پر رکھ کر حصہ لے گا۔وزیرخارجہ نے کہاکہ ہم ایک ذمہ دار قوم ہیں اور ہم اپنی ذمہ داری نبھائیں گے، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ویڈیو اجلاس میں شرکت کی ہے اور وزیراعظم پاکستان کا نکتہ نظر اجلاس میں پیش کیا ہے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم نے اجلاس میں یہاں تک تجویز پیش کی ہے کہ پاکستان سارک ممالک کے جیتنے بھی وزراء صحت ہیں ان کی میزبانی کرنے کیلئے بھی تیار ہے اور فی الفور یہ اجلاس بلائے تاکہ سارک ممالک ایک دوسرے کی مثبت اور فائدہ مند تجاویز سے مستفید ہو سکیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے خطے کے اہم ملک چین سے رہنمائی لینی چاہیے کیونکہ چین سب سے زیادہ اس وباء سے متاثر ہوا اور اس وائرس پر قابو پانے کے لئے سب سے زیادہ مؤثر اقدامات بھی کیے ہیں۔انہوں نے کہاکہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، میں اور ڈاکٹر ظفر مرزا(آج) چین روانہ ہورہے ہیں تاکہ ان سے بھی تجاویز حاصل کریں اور چین سے اس وباء پر یکجہتی کا اظہاربھی کریں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ڈبلیو ایچ او کی ہدایات اور حکمت عملی پربھی غور کرنا چاہیے، ہم اپنے خطے کو جتنا محفوظ رکھ سکتے ہیں رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہماری بڑی گنجان آبادیاں ہیں اور بڑے شہر ہیں اس لئے ہمیں کورونا وائرس سے بچنے کیلئے بہت احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔