اسلام آباد(نیوزڈیسک)سیو دی چلڈرن پر پابندی ختم کیوں کی گئی؟ اسلام آبادہائیکورٹ میں اہم انکشافات- غیر ملکی این جی او ‘سیو دی چلڈرن سے پابندی ہٹائے جانے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔شہداءفاو±نڈیشن کی جانب سے سیو دی چلڈرن سے پابندی ہٹائے جانے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت جسٹس عامر فاروق نے کی۔دوران سماعت شہداءفاو±نڈیشن کے وکیل طارق اسد نے موقف اختیار کیا کہ غیرملکی این جی او کو ملکی مفاد کے خلاف سرگرمیوں پر کام کرنے سے روکا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ سیو دی چلڈرن کو دوبارہ کام کی اجازت دینا غیر قانونی ہے۔عدالت سے استدعا کی گئی کہ آئی ایس آئی، آئی بی سے این جی او کی سیکیورٹی کلیرنس سے متعلق رپورٹ طلب کی جائے۔عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔شہداء فاو±نڈیشن کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ، آئی ایس آئی، آئی بی، ضلعی انتظامیہ اور وفاق کو فریق بنایا گیا۔ یاد رہے کہ 6 روز قبل ‘پاکستان مخالف سرگرمیوں’ پر بین الاقوامی امدادی گروپ سیو دی چلڈرن پر پاکستان میں پابندی عائد کی گئی تھی جبکہ اسلام آباد میں مارگلہ روڈ پر واقع ان کا دفتر بھی سیل کردیا گیا تھا۔حکومتی اہلکار کامران چیمہ نے دفتر سیل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ایک نوٹیفیکیشن موصول ہوا جس میں اس دفتر کو سیل کرنے اور اس کے اسٹاف کو 15 روز کے اندر اپنے ممالک واپس بھیجے کے احکامات تھے۔البتہ 3 روز قبل حکومت نے ایک ہنگامی نوعیت کے نوٹیفکیشن کے ذریعے غیرسرکاری ادارے سیو دی چلڈرن پر پابندی کا حکم واپس لیا۔وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ سیو دی چلڈرن کی سرگرمیاں روکنے سے متعلق پہلے جاری کیا جانے والا حکم منسوخ ہوگیا ہے، اور اب اگلے حکم تک یہ این جی او کو پاکستان میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت ہے۔