ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

ڈرون بھی اب انسانوں کی جان بچائیں گے

datetime 16  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )ڈرون کا نام پاکستان میں نفرت اور خوف کی علامت ہے جس سے امریکا وطن عزیز کی جغرافیائی حدود پامال کرتا ہے لیکن جدید ٹیکنالوجی کے حامل ان طیاروں سے آفت زدہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کی نشاندہی، دواو¿ں اور خون کی فراہمی کےعلاوہ خوراک بھی پہنچائی جاسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں اسے کئی تعمیری مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔
مچھر پکڑنے والے ڈرون
دنیا میں کمپیوٹرسافٹ ویئر بنانے والی سب سے بڑی کمپنی مائیکروسوفٹ نے ”پروجیکٹ پریمونیشن“ کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا ہے جس میں ڈرون فضا میں پرواز کرتے ہوئے مچھر پکڑنے اور ہوا میں موجود جراثیم کا تجزیہ کرتے ہوئے کسی وبا یا بیماری کے پھوٹنے سے قبل ہی ڈاکٹروں کو خبردار کرنے کا کام کریں گے۔ ان ڈرونز میں موجود لیبارٹری مچھروں کا تجزیہ کرکے بتاسکے گی کہ ملیریا اور ڈینگی کی نئی وبا کب اور کیسے پھیل سکتی ہے۔

0-operation-1434361578
قدرتی آفات اور ڈرون
ڈرون طیارے زلزلے اور سیلابی صورت حال میں متاثرہ علاقوں میں فوری دوائیں پہنچانے کا کام بہت سہولت اور تیزی سے کرسکتےہیں۔ تباہ شدہ علاقوں میں کسی فیلڈ کیمپ میں خون کی فوری ترسیل بھی ڈرون کے ذریعے ممکن بنائی جاسکتی ہے۔ ہالینڈ کی ڈیلفٹ یونیورسٹی میں انجینیئروں نے ایمبولینس ڈرون تیار کیا ہے جو خصوصی طور پر دل کے دوروں سے بچانے والے خودکار ڈی فبریلیٹرز کو 20 مںٹ سے بھی کم وقفے میں ضرورت کی جگہ پہنچاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ انتہائی ضروری طبی آلات بھی لے جاسکتا ہے۔ ڈرون 7 میل کے دائرے میں پہنچ کر یہ آلات فراہم کرتا ہے اور اس میں ایک باتصویر معلوماتی کتابچہ بھی موجود ہے جسے پڑھ کر عام آدمی بھی ان آلات کو استعمال کرکے کسی کی جان بچاسکتا ہے۔
فضائی ڈسپنسری
سوئزرلینڈ کی ایک کمپنی ’میٹرنیٹ‘ نے اس سال اپنے پہلے ڈرون کا کامیاب تجربہ کیا جس کے ذریعے 20 کلوگرام وزنی طبی سامان 12 میل کے فاصلے تک بہت آسانی سے پہنچایا جاسکتا ہے۔ اس میں دوائیں، خوراک اور ابتدائی طبی آلات موجود ہیں جسے پاپوا نیوگنی اور ہیٹی کے دوردراز اور مشکل علاقوں میں لوگوں تک بھیجنے کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ اس ڈرون کو موبائل ایپ کے ذریعے بھی اڑایا اور کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ وزن لےجانے کی غیرمعمولی صلاحیت کی وجہ سے اسے فضا میں اڑنے والی ڈسپنسری بھی کہا جارہا اور یہ ٹیکنالوجی کمرشل بنیادوں پر دستیاب ہے۔ ذرا پاکستان میں زلزلے، سیلاب اور دیگرآفات کا تصور کیجئے اور ان ڈرونز کو دیکھیے کہ ہماری کتنی مشکلات ان ایجادات سے حل ہوسکتی ہیں۔

0-medweb-1434361848

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…