منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

پاکستان میں مہنگائی کی شرح 9 سال کی بلند ترین سطح 12.7 فیصد تک جا پہنچی،انتہائی تشویشناک انکشافات

datetime 5  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) ملک میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 9 سال کی بلند ترین سطح 12.7 فیصد تک جاپہنچی۔پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی بنیاد پر لیے گئے جائزے کے مطابق گزشتہ ماہ مہنگائی میں 1.3 فیصد اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ پی بی ایس نے حساب کتاب کے طریقہ کار میں تبدیلی کرتے ہوئے 08-2007 کے بجائے 16-2015 بیس ایئر مقرر کیا تھا۔

دوسری جانب وزارت خزانہ سے جاری تفصیلی بیان میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ آئندہ ماہ سے مہنگائی کی شرح میں کمی ا?نا شروع ہوجائے گی تاہم یہ کس طرح ہوگا اس کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔اس سلسلے میں جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی مہنگائی میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ نومبر میں مہنگائی کا بڑا سبب بنا۔سالانہ اعتبار سے ماہ نومبر میں شہری علاقوں میں اشیائے خوراک کی قیمتوں میں 16.6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ماہانہ اعتبار سے یہ اضافہ 2.4 فیصد رہا، اسی طرح دیہی علاقوں میں سالانہ اعتبار سے مہنگائی میں 19.3 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ ماہانہ بنیاد پر یہ اضافہ 3.4 فیصد رہا۔شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ٹماٹر (149.41 فیصد)، دال ماش (11.72 فیصد)، دال مونگ (7.79 فیصد، گندم (6.86 فیصد)، ا?لو (6.72 فیصد)، گندم کا ا?ٹا (4.74 فیصد)، پھلیاں (4.53 فیصد)، پیاز (3.82 فیصد)، خشک میوہ جات (3.22 فیصد)، دال مسور (2.66 فیصد)، سرسوں کا تیل (2.49 فیصد)، دال چنا(1.04 فیصد)، گھی (1 فیصد) شامل ہے۔تاہم شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی ان میں تازہ سبزیاں (11.5 فیصد)، مرغی (2.28 فیصد)، چینی (1.18 فیصد) اور تازہ پھلوں کی قیمت میں 1.03 فیصد کمی ہوئی۔علاوہ ازیں دیہی علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ٹماٹر (189.67 فیصد)، پیاز (13.83 فیصد)، گندم (10.85 فیصد)،

دال مونگ (8.55 فیصد)، پھلیاں (6.2 فیصد)، ا?ٹا (6.15 فیصد)، تازہ پھل (4.68 فیصد)، ا?لو (4.43 فیصد)، دال مسور (3.89 فیصد)، خشک میوہ جات (3.25 فیصد)، سوتی کپڑا (2.58 فیصد)، ثابت چنے (1.48 فیصد)، انڈے (1.31 فیصد)، مچھلی (1.3 فیصد)، تیار خوراک (1.19 فیصد)، چاول (1.02فیصد) اور دال چنا (1.01فیصد) شامل ہے۔اسی طرح شہری علاقوں میں (خوراک کے علاوہ) دیگر اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں سالانہ اعتبار سے 9.6 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ دیہی علاقوں میں یہ اضافہ 9 فیصد رہا۔

خیال رہے کہ خوراک کے علاوہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی عمومی وجہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور ایکسچینج ریٹ میں کمی سے اثر انداز ہونے والا دباؤ ہوتا ہے۔لہٰذا خوراک کے علاوہ اشیا کی قیمتیں بھی بلند رہیں، اس کے علاوہ تعلیم کے حوالے سے اس میں 6.12 فیصد اضافہ ہوا کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں 9.37 فیصد بڑھیں۔مزید برآں رہائش، پانی، بجلی، گیس اور دیگر ایندھن کی قیمتوں میں 8.81 فیصد اضافہ ہوا، گھر کی سجاوٹ اور استعمال کی اشیا کی قیمت 10.84 فیصد، صحت کے اخراجات 11.39 فیصد، ا?مد و رفت 13.95 فیصد جبکہ سیر و تفریح کی لاگت میں 6.8 فیصد اضافہ ہوا۔خیال رہے کہ سینسٹو پرائس ایڈیکس کے تحت لگائے گئے اندازوں کے مطابق جولائی تا نومبر مہنگائی گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 1.99 فیصد اضافے کے مقابلے میں 14.22 فیصد تک پہنچ گیا۔

موضوعات:



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…