بدھ‬‮ ، 16 اکتوبر‬‮ 2024 

وفاقی حکومت کے سرکاری سٹیل مل کے بجائے پرائیویٹ سٹیل مل کی بحالی کے لئے اقدامات،ملازمین میں کھلبلی مچ گئی

datetime 2  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) وفاقی حکومت کی جانب سے اسٹیل مل کے بجائے طوارقی اسٹیل مل کی بحالی کے حوالے سے اقدامات پر پاکستان اسٹیل مل کے حلقوں میں بے چینی پھیل گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے سال2013سے غیر فعال طوارقی اسٹیل مل کی بحالی کے منصوبے پر غور سے پاکستان اسٹیل مل کے ملازمین میں بددلی پھیل گئی ہے۔ پاکستان اسٹیل مل جیسا حکومتی ملکیتی ادارہ جون2015سے غیر فعال ہے

جبکہ گزشتہ اور موجودہ حکومت میں اس ادارے کی بحالی کے حوالے سے بارہا بلند بانگ دعوے بھی کیے گئے۔بتایا جاتا ہے کہ طوارقی اسٹیل مل کی بحالی کے حوالے سے مل مالکان اور وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت کے درمیان ایک سے زائد مرتبہ بات چیت ہوچکی ہے جس میں ملز مالکان نے 50تا70کروڑ ڈالرکی مزید سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی ہے۔ طوارقی اسٹیل مل کے مالکان اس سرمایہ کاری کے عوض حکومت پاکستان سے ارزاں نرخوں پر گیس فراہمی اور بلٹس پر رعایتی ڈیوٹی کے خواہاں ہیں۔طوارقی اسٹیل مل کراچی میں پورٹ قاسم کے علاقے میں 220ایکڑ پر قائم کی گئی تھی جس کی سالانہ پیداواری استعداد1.28ملین ٹن ہے جسے بڑھا کر15لاکھ ٹن سالانہ تک لے جایا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ سال 2013میں طوارقی اسٹیل مل کے مالکان اور حکومت کے درمیان رعایتی نرخوں پر گیس کی فراہمی کے معاملے پر تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا جس کے بعد مل مالکان نے پیداواری عمل معطل کردیا تھا۔دوسری جانب پاکستان اسٹیل مل کے بجائے طوارقی اسٹیل مل کی بحالی کے حوالے سے آنے والی اطلاعات نے پاکستان اسٹیل کے افسران اور ملازمین میں بے چینی کی لہر پیدا کردی ہے۔ اسٹیل مل کے ملازمین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے 3 ماہ کے اندر غیر فعال اداروں کی بحالی کے حوالے سے اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی،تاہم غیر فعال سرکاری ادارے کی بحالی کے بجائے نجی شعبے میں چلنے والے ادارے کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھانا کسی طور ملک کی خدمت نہیں۔ ملازمین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فولاد سازی کے سب سے بڑے ملکی کارخانے کی بحالی و بقا کیلئے سنجیدہ اور نیک نیتی کے ساتھ اقدامات کیے جائیں تا کہ ہزاروں افرا د کے مستقبل کے ساتھ ساتھ اس قومی اثاثے کو بھی بچایا جاسکے۔

موضوعات:



کالم



عقل کا پردہ


روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…