اسلام آباد (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الغفور حیدری نے مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری اور حافظ حمد اللہ کے شناختی کارڈ کو منسوخ کر نے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اشتعال بڑھانے کیلئے اس طرح کی حرکتیں معاہدے کی خلاف ورزی ہے، یو ٹرن لینا ان کی عادت ہے،وزیراعظم خود کہتے ہیں یو ٹرن لیتے لیتے وزیراعظم بنا ہوں،
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اقوام عالم سے کوئی آواز بلند نہیں ہو رہی ہے۔اتوار کو جمعیت علمائے اسلام (ف)کے رہنما سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ آج دنیا بھر میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے اپنی فوجیں اتاریں،بھارت کی افواج ابھی تک معصوم کشمیریوں پر ظلم و ستم ڈھائے ہوئے ہیں،قائداعظم نے اس وقت حکم دیا فوج کو تاہم ہماری تینوں سربراہان برطانوی تھے اور انہوں انکار کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منایا جاتا ہے،بھارت میں جب مودی سرکار مسلط ہوئی تب سے مسلمانوں پر ظلم و بربریت جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں 80 رو، سے زائد ہو گئے کرفیو ہے،اقوام متحدہ قرار دادوں پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ جانبداری کا مظاہرہ کر رہا ہے،اقوام متحدہ ایسے اقدامات نہیں اٹھا سکا جس سے کشمیر میں ظلم و بربریت روک سکے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اقوام عالم سے کوئی آواز بلند نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عرب لیگ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 72 سال سے کشمیری ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ مولانا غفور حیدری نے کہاکہ مودی کی جماعت کا منشور ہے کہ وہ حکومت میں آتے ہی کشمیر کو بھارت کا حصہ بنایا جائے گا، انہوں نے اپنے منشور پر عمل کیا،پاکستان کو اسلامی دنیا اور دیگر ممالک کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا جس میں ہماری حکومت ناکام رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم بھی قصور وار ہیں کہ کشمیر سے متعلق موثر آواز بلند نا کر سکے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے ساتھ مذاکرات ہوئے،ریڈ زون سے باہر اپنا دھرنا کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف اپنے لئے 126 دن کا دھرنا ریڈ زون میں کرنے کو اپنا حق سمجھتی ہے،حکومت ایک طرف مذاکرات کرتی ہے دوسری طرف ہمارے رہنماؤں کو گرفتار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مفتی کفایت اللہ کا گرفتار کیا جاتا ہے،حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ منسوخ کر دیا گیا،
حافظ حمد اللہ چمن میں آباد ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ اشتعال بڑھانے کے لئے اس طرح کی حرکتیں کرنا معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مذاکرات کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک کو رات بھر رابطہ کیا لیکن نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہاکہ پوچھنا چاہ رہا تھا کہ یہ کیا ماجرا ہے،پرویز خٹک کا ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا،جب تحریک شروع ہونے والی ہے تو حکومت اس طرح کی حرکتیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یو ٹرن لینا ان کی عادت ہے،وزیراعظم خود کہتے ہیں کہ یو ٹرن لیتے لیتے وزیراعظم بنا ہوں۔