اسلام آباد (این این آئی)ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت جو قدم اٹھا چکا ہے اس سے عالمی سطح پر پھنسا ہوا ہے،عالمی عدالت انصاف میں جانے کے حوالے سے مشاورت جاری ہے،بھارت دوطرفہ بات چیت کیلئے تیار نہیں ہوتا۔
بھارت جو مرضی کہتا رہے اس سے حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی، کلبھوشن کے لیے سفارتی رسائی کے معاملے پر بھارت سے رابطے میں ہیں،کل کرتارپور راہداری پر پاک بھارت حکام کی تکنیکی میٹنگ زیرو پوائنٹ پر ہوگی، اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی واضح ہے ، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ جمعرا ت کو دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو مسلسل 25 ویں روز بھی جاری ہے، وادی میں ہر کونے پر بھارتی فورسز تعینات ہیں تاکہ عوام احتجاج نہ کرسکے، کشمیریوں کے دنیا سے رابطے منقطع ہیں ، مقبوضہ جموں و کشمیر میں ادویات اور کھانے پینے کی اشیاء کی قلت پیدا ہو چکی ہے ، مقبوضہ کشمیر میں ذرائع مواصلات کو بند کیا گیا ہے ،حریت کے سینئر رہنماؤں اور ہزاروں کشمیریوں کی مسلسل حراست پر تشویش ہے۔ترجمان نے کہا کہ وزیرخارجہ نیاقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر خط لکھا، وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر خصوصی طور پرکشمیر کی صورتحال پر اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارتی منافقت عروج پر ہے، کشمیر اندرونی معاملہ نہیں بلکہ بین الاقوامی ایشو بن گیا ہے، یہ مسئلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حل ہونا چاہیے۔
بھارت مقبوضہ کشمیر کو کبھی اندرونی اور کبھی بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتا ہے، پاکستان اس مسئلے پر کبھی دو طرفہ بات چیت سے پیچھے نہیں ہٹا، بھارت دوطرفہ بات چیت کے لیے تیار نہیں ہوتا، بھارت جو مرضی کہتا رہے اس سے حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ بھارت جو قدم اٹھا چکا ہے اس سے وہ عالمی سطح پر پھنسا ہوا ہے، خطے کی صورتحال اور کشمیریوں کے جذبات کے بغیرآگے نہیں بڑھا جاسکتا، مسئلہ کشمیر ایک ایونٹ نہیں جدوجہد ہے۔
ترجمان کے مطابق ایل او سی پر بھارتی فورسز کی جانب سے جنگ بندی معاہدی کی خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی طلبی کی گئی۔ترجمان نے بتایا کہ کل کرتارپور راہداری پر پاک بھارت حکام کی تکنیکی میٹنگ زیرو پوائنٹ پر ہوگی، پاکستان اپنے منصوبے کے تحت کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ افغان امن عمل پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور امن عمل کو ہمیشہ سے سپورٹ کرتا آیا ہے، امریکا اور طالبان کے درمیان امن عمل حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ کلبھوشن کے لیے سفارتی رسائی کے معاملے پر بھارت سے رابطے میں ہیں۔