سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک) الجزیرہ ٹی وی کے مطابق کشمیری عوام بھارتی پابندیوں کو پاؤں تلے روندتے ہوئے باہر نکل آئے، قابض بھارتی فوج نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کر دی، جس سے متعدد ہلاکتوں کا خدشہ ہے، بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق رچرڈ باؤچر کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مارشل لا لگا رکھا ہے، رچرڈ باؤچر نے کہا کہ حالات امن کی جانب نہیں جا رہے،
کشمیر میں کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کا ذمہ دار بھارت ہو گا، واضح رہے کہ حریت فورم نے کشمیریوں کو کرفیو توڑ کر باہر نکلنے کی اپیل کی تھی، حریت فورم نے کشمیریوں سے کہا کہ اپنے حقوق کے لئے اٹھ کھڑے ہوں اور کرفیو توڑ کر گھروں سے باہر نکل آئیں، حریت فورم نے مودی سرکار کے خلاف اعلان بغاوت کر دیا، کشمیریوں نے گو انڈیا گو کے نعرے لگائے، حریت فورم کا کہنا تھا کہ ہندو انتہا پسندوں کو اپنی سرزمین پر آنے کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتے، کشمیری قیادت نے واضح کر دیا کہ اپنی ماؤں، بہنوں اور بچوں کی حفاظت کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں، حریت فورم نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے مظلوم کی امداد کے لیے آگے آئے۔ کرفیو کو چودہ روز گزر چکے ہیں اور وادی کشمیر میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس اور ٹی وی نشریات بھی بند ہیں، کھانے پینے کی اشیاء اور دواؤں کی قلت ہو چکی ہے، قابض انتظامیہ کشمیریوں کی مسلسل گرفتاریاں کر رہی ہے، جنت نظیر کشمیر اس وقت قابض فوج کی موجودگی میں ایک قید خانہ کا منظر پیش کر رہا ہے، حتیٰ کے مساجد کے باہر بھی فوج کا پہرہ ہے، جمعہ کے روز سری نگر کی تاریخی مسجد درگاہ حضرت بل اور بڑی جامع مساجد میں قابض انتظامیہ نے تالے لگا دیے تاکہ کشمیری مسلمان نماز جمعہ نہ ادا کر سکیں۔ایک اخبار کی رپورٹ کے مطابق کشمیر اس وقت ایک فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کر رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں اب تک 9 لاکھ بھارتی فوج پہنچ چکی ہے، اتنی زیادہ تعداد میں گرفتاریاں کی گئی ہیں کہ گرفتار مسلمان کشمیریوں کو رکھنے کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے۔