اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان کی وفاقی حکومت نے مالی سال 2015 تا 2016 کے لیے بجٹ پیش کر دیا ہے، جس کا مجموعی حجم 43 کھرب 13 ارب ہے جو رواں مالی سال کے مقابلے میں نو فیصد زائد ہے۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ تجاویز بیان کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے لیے سات کھرب 80 ارب روپے مختص کیے ہیں جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 11 فیصد کا اضافہ ہے۔رواں مالی سال کے دوران دفاعی اخراجات کی مد میں سات کھرب روپے مختص کیے گئے تھے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے دوران وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 29 فیصد اضافہ کر کے سات کھرب روپے کر دیا گیا ہے۔آئندہ سال حکومت نے مجموعی اخراجات کا تخمینہ 40 کھرب 89 ارب روپے لگایا ہے جبکہ حکومتی اخراجات کا تخمینہ 31 کھرب 51 ارب روپے ہے۔یاد رہے کہ مالی سال 2015 تا 2016 کا بجٹ موجودہ حکومت کا تیسرا بجٹ ہے۔بجٹ تجاویز کے اعلان کے موقعے پر وزیر خزانہ نے کہا کہ ’سنہ 2014 میں پاکستان کی معشیت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی لیکن اب معشیت کی ڈوبتی کشتی سنبھل گئی ہے۔‘سنہ 2014 میں پاکستان کی معشیت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی لیکن اب معشیت کی ڈوبتی کشتی سنبھل گئی ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران خسارہ ملکی خام پیداوار کا پانچ فیصد تک رہنے کی توقع ہے، جبکہ آئندہ مالی سال میں بجٹ کے خسارے کو مزید کم کر کے 4.3 فیصد تک لایا جائے گا۔وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوں میں ساڑھے سات فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے، اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کے میڈیکل الاو¿نس میں بھی 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن سے متاثر ہونے والے افراد کی واپسی اور بحالی کے لیے جامع منصوبہ بنایا گیا ہے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس مد میں ایک کھرب 16 ارب مختص کیے گئے ہیں۔ جس میں سے 80 ارب روپے خصوصی ٹیکس کے ذریعے اکٹھے کیے جائیں گے۔انھوں نے بتایا کہ 50 کروڑ سالانہ منافع سے زیادہ کمانے والی کمپنیاں دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے اپنی آمدن کا تین فیصد ٹیکس دیں گی جو صرف ایک مرتبہ دینا ہو گا۔حکومت نے آئندہ مالی سال میں توانائی کے منصوبوں کے لیے دو کھرب 48 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے حکومت کی کوشش ہے کہ دسمبر 2017 تک ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کر دی جائے۔ایل این جی سے 3800 میگا واٹ بجلی حاصل کی جائے گی۔آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں پانی کے ذخائر کے منصوبوں کے لیے 31 ارب روپے مختص کیے گئے ہیںدیہی کے علاقوں کے طلبہ کو وظائف دینے کے لیے رقم مختص کی گئی ہے۔ پانی وبجلی کے منصوبوں کے لیے آئندہ مالی سال میں ایک کھرب 42 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیم کے لیے 71 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ریلوے کے لیے 78 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور 170 نئے انجن خریدے جائیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ بجٹ میں ریلوے سٹیشنوں کو بہتر بنانے کے لیے فنڈ مختص کیے گئے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں