پیر‬‮ ، 07 اکتوبر‬‮ 2024 

دنیا میں پچھلے سال مختلف تنازعات سے کتنے افراد بے گھر ہوئے؟چشم کشا رپورٹ جاری ،

datetime 11  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنیوا( آن لائن ) مبصرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس تنازعات کی وجہ سے ایک کروڑ سے زائد افراد اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور انہیں اپنے ہی ملک میں کسی اور جگہ رہنا پڑا، جس سے تشدد کی وجہ سے داخلی طور پر بے گھر افراد کی کل تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔انٹرنل ڈسپلیسمنٹ مانیٹرنگ سینٹر (آئی ڈی ایم سی) اور ناروے کی پناہ گزین کونسل(این آر سی( نے اپنی ایک رپورٹ میں نئے اعداد و شمار

کے بارے میں بتایا کہ تشدد کی وجہ سے داخلی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی کل تعداد 4 کروڑ 13 لاکھ تک پہنچ گئی ہے جو اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔این آر سی کے سربراہ جان ایگلینڈ نے جنیوا میں رپورٹرز کو بتایا کہ یہ تعداد واقعی دماغ کو چونکا دینے والی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی تشدد اور تباہی کا ایک خوف لگتا ہے جو ایک خاندان کو اپنے گھر، اپنی زمین، اپنی جائیداد اور برادری کو چھوڑنے پر مجبور کردے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ قدرتی آفات کے ساتھ ساتھ تنازعات کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد کو دیکھا جائے تو 2018 میں مجموعی طور پر 2 کروڑ 80 لاکھ افراد ملک کے اندر ہی بے دخل ہوئے۔تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ برس نئے داخلی طور پر بے گھر ہونے والے افرادمیں ایک کروڑ 8 لاکھ افراد نے جمہوریہ کانگو اور شام میں انتشار کے ساتھ تنازع کی وجہ سے نقل مکانی کی جبکہ ساتھ ہی ایتھوپیا، کیمرون اور نائیجیریا میں داخلی کشیدگی زیادہ تر نقل مکانی کی وجہ تھی۔اس وقت آئی ڈی پیز کے طور پر رہنے والے افراد کی تعداد ان 25 لاکھ افراد سے کہیں زیاد ہے جو سرحد پار سے نقل مکانی کرکے پناہ گزین کے طور پر آئے تھے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ رپورٹ میں یہ معلوم ہوا کہ ایتوپھیا میں گزشتہ برس سب سے زیادہ نئے داخلی طور پر لوگ بے گھر ہوئے اور جس میں صرف مشرقی افریقی ممالک میں 29 لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی، جہاں زمین کے تنازع پر سماجی جھگڑے عام ہیں۔دوسرے نمبر پر کشیدگی سے متاثرہ جمہوریہ کانگو آتا ہے، جہاں 2018 میں 18 لاکھ نئے آئی ڈی پیز سامنے آئے جبکہ اس کے بعد شام میں یہی تعداد 16 لاکھ رہی۔تاہم اگر شام کی بات کی جائے تو 8 سال سے جنگ کا شکار یہ ملک تباہ ہوچکا ہے اور یہاں آئی ڈی پیز کی تعداد 61 لاکھ ہے جبکہ شامی شہریوں کی تقریبا

اتنی ہی تعداد پناہ گزینوں کے طور پر رہ رہی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بدامنی کی وجہ سے اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہونے والوں زیادہ گزشتہ برس قدرتی آفات کے باعث ایک کروڑ 72 لاکھ افراد اپنے ہی ملک میں بے گھر ہوئے۔سمندری طوفان اور مون سون سیلابوں کی وجہ سے فلپائن، چین اور بھارت میں تقریبا ایک کروڑ لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔

موضوعات:



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…