عمان (این این آئی)اردن میں ایک فوجی عدالت نے دو سگے بھائیوں کو 2016ء میں دہشت گردی کے ایک حملے میں ملوث ہونے کے جرم میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت سنادی،سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے اردن کے علاقے کرک میں اس حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ایک ماتحت عدالت نے گذشتہ سال نومبر میں ان دونوں بھائیوں کو اس مقدمے میں عمرقید کی سزا سنائی تھی۔
لیکن اعلیٰ عدالت نے اتوار کو اپنے فیصلے میں اس سزا کو کالعدم قرار دے دیا ہے اور اس کے بجائے انھیں سزائے موت کا حکم دیا ہے۔ان دونوں بھائیوں پر الزام تھا کہ انھوں نے کرک میں پولیس اہلکاروں اور سیاحوں پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں سات پولیس اہلکار ، دو اردنی شہری اور ایک کینیڈین خاتون سیاح ہلاک اور چونتیس افراد زخمی ہوگئے تھے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اردن کی اسٹیٹ سکیورٹی عدالت ( فوجداری عدالت) نے خالد المجلی اور اس کے بھائی حمزہ المجلی کو تختہ دار پر لٹکانے کا حکم دیا ہے۔ایک عدالتی ذریعے نے کہا کہ ان دونوں مدعا علیہان کی کارروائی سے اردنی شہریوں اور غیر ملکی سیاحوں میں افراتفری اور خوف وہراس پھیلا تھا۔اس سے ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرات پیدا ہوگئے تھے۔ابتدا میں ان دونوں بھائیوں سمیت دس افراد کے خلاف دہشت گردی کی کارروائی میں ملوث ہونے ، غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور دھماکا خیز مواد تیار کرنے کے الزام میں فرد جرم عاید کی گئی تھی۔ عدالت نے ان میں سے تین کو 15، 15 سال قید اور پانچ کو تین تین سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔