پیر‬‮ ، 23 ستمبر‬‮ 2024 

ایٹمی عدم پھیلاؤ پر مذاکرات ناکام

datetime 24  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکا، کینیڈا اور برطانیہ نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں سے پاک خطہ بنا دیا جانا چاہیے۔ یوں ایٹمی عدم پھیلاؤ کے بارے میں عالمی مذاکرات بے نتیجہ ہی ثابت ہوئے۔ ڈیڑھ سو ممالک کے مندوبین نے ایک ماہ تک جاری رہنے والے ان مذاکرات میں شرکت کی۔ اس مذاکراتی عمل کے دوران ایٹمی عدم پھیلاؤ (این پی ٹی) نامی معاہدے کے تحت آئندہ پانچ سال تک کی حکمت عملی تیار کی جانا تھی۔ اس معاہدے کا بنیادی مقصد جوہری ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کو پھیلنے سے روکنا ہے۔ تاہم اس معاہدے کے رکن ممالک اس میٹنگ میں مطلوبہ اہداف کے حصول کے لیے مستقبل کے لائحہ عمل پر متفق ہونے میں ناکام ہو گئے۔اس کانفرنس میں شریک امریکی، برطانوی اور کینیڈین مندوبین نے اس مذاکراتی عمل کی ناکامی کے لیے مصر اور عرب ممالک کو قصور وار قرار دیا ہے جبکہ مصر نے اس کی ذمہ داری امریکا پر عائد کی ہے۔ ایک مغربی سفارتکار نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر روئٹرز کو بتایا، ”مصر نے اس کانفرنس کو سبوتاژ کر دیا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ مصر ہی ہے جس نے اس خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔اس کانفرنس میں اسرائیل نے بھی شرکت کی۔ اگرچہ اسرائیل این پی ٹی کا رکن ملک نہیں ہے لیکن اس نے بطور مبصر اس کانفرنس میں حصہ لیا۔ اس دوران اسرائیل نے بھی مصر اور عرب ممالک کی طرف سے پیش کردہ اس بارے میں منصوبے کو مسترد کر دیا کہ مشرق وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں سے پاک قرار دیا جانا چاہیے۔ یہ امر اہم ہے کہ مشرق وسطیٰ میں صرف اسرائیل ہی ایک ایسا ملک ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک جوہری طاقت ہے۔ لیکن اس نے کبھی اس کا اعتراف نہیں کیا۔ اس کانفرنس میں شریک غیر وابستہ تحریک کے رکن ملک ایران نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ حتمی مسودے کی تیاری کے لیے وقفے کیا جائے تاکہ رکن ممالک مزید مشاورت سے آپس کے اختلافات دور کرنے کی کوشش کریں لیکن اس کے باوجود بھی اجلاس میں اتفاق رائے نہ ہو سکا۔ایٹمی عدم پھیلاؤ (این پی ٹی) پر عملدرآمد 1970ء میں شروع ہوا تھا۔ اس ٹریٹی کے رکن ممالک اور اقوام کی تعداد 190 بنتی ہے۔ دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے کی کوشش کے سلسلے میں اس ٹریٹی کے رکن ممالک ہر پانچ برس بعد ملتے ہیں۔ اس معاہدے کو پانچ جوہری طاقتوں اور ایسے ممالک کے مابین ایک سودا بھی قرار دیا جاتا ہے، جو عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے بدلے اپنے لیے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی خواہش ترک کرنے پر تیار ہوں۔تاہم جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کی سست رفتاری پر متعدد ممالک اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ اس کانفرنس میں بھی ایسے رکن ممالک نے زور دیا کہ دنیا کوجوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے کے کوششیں تیز تر کی جانا چاہییں۔



کالم



حرام خوری کی سزا


تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…