اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں کی حمایت نہیں کی جا سکتی یہ کوئی اور کرے یا ہم قابل مذمت ہے،آزادی اظہار رائے کو سلب کرنا جمہوری اصولوں کے منافی ہیں، جمہوریت میں جبری گمشدگیوں کا تصور نہیں، سینیٹ نے جبری گمشدگیوں کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کی ہے، حکومت اس کی روک تھام کیلئے اقدامات کرے گی،مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کشمیر کے دونوں اطراف سے فوج ہٹانے کیلئے پاکستان اوربھارت کامتفق ہونا شرط ہے،
پاکستان یکطرفہ طور پر آزاد کشمیر سے فوج نہیں ہٹائیگا، آزاد کشمیر سے پاکستان نے فوج ہٹائی تو بھارت کوبھی مقبوضہ کشمیر سے اپنی مسلح افواج کو ہٹانا ہوگا،کشمیریوں کو حق خود ارادیت کا اختیار ہونا چاہیے، کوئی بھی ریاست طاقت کے بل بوتے پر کسی بھی علاقے پر قابض نہیں رہ سکتا۔منگل کو اسلام آباد میں کشمیر یوتھ کی جانب سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرانسانی حقوق نے کہاکہ کشمیر کے مسئلے پر جتنی بات کی جائے کم ہے،پاکستان کشمیری عوام کی سفارتی حمایت کرتاہے لیکن یہ صرف باتوں تک محددود تھا،ہم اقوام متحدہ کی قراداد کی بات کرتے ہیں مگر عملی اقدامات نہیں کرتے،بھارت نے کشمیر سے بین الاقوامی میڈیا کو نکالا لیکن دنیا خاموش ہے،اقوام متحدہ نے جو کام دہائیوں پہلے کرناتھاوہ اس برس کیا۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ پاکستان انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ پرصحیح طور پر کام نہ کرسکا،کرتار پور بارڈ انسانی حقوق کے جذبے کے تحت کھولا جارہاہے،ہمیں اقوام متحدہ کیانسانی حقوق کمشنر کو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا دورہ کرانا چاہیے،ہم اقوام متحدہ کی رپورٹ پر ایک آزادانہ تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ. کرتے ہیں جو کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر تحقیق کرے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ کشمیر میں مظالم کی طرف کراناہوگی، جیسے ہی نئی رپورٹ آتی ہے
ہمیں کشمیر حق خودریت کے لئے جہدوجہد کرنی چاہئے،جیسے مسئلہ کشمیرپر اقوام متحدہ کی قراداد دیں ایسے ہی مشرقی تیمور پربھی تھی،مشرقی تیمور کا مسئلہ حل ہوگیامگرمسئلہ کمشیر کا مسئلہ حل نہ ہوسکا۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے امن میشن کو مقبوضہ کشمیر میں تعینات کرے،مسئلہ کشمیر پر بھارت اور حریت پسند لوگوں سے مذکرات کرناہونگے۔اانہوں نے کہاکہ
اقوام متحدہ کو تمام کشمیریوں کی رجسٹریشن کرنی چاہیے.جو حق رائے دہی دینے کے اہل ہوں،اقوام متحدہ ریفرنڈم کمیٹی بنائے.جو متنازعہ علاقے کی نشاندہی کرے،کشمیریوں نے بہت مظالم سہے اب ہماری حکومت کو مذکرات کء طرف جاناچاہیے،اگر مسئلہ کشمیربروقت حل نہ کیاتواگلی نسلیں بھی مسائل کا شکار ہوگی،بھارت کے مذکرات سے مکرنے کے بعد بھی کرتارپور کھولنا صحیح فیصلہ ہے،ماضی میں ہماری حکومتوں نے کشمیر مسئلہ پر کچھ نہیں کیا۔