نیویارک، بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) موسم سرد ہونے کے بعد کون ہوگا جو گرم کمبل میں اضافی نیند کے مزے لینا نہیں چاہتا ہوگا؟ اس آرام سے ہٹ کر بھی ایک وجہ ہے جو کہ آپ کو بستر پر زیادہ دیر تک قیام کرنے پر مجبور کرسکتی ہے۔ درحقیقت 7 سے 8 گھنٹے کی نیند آپ کو ڈی ہائیڈریشن
سے بچانے میں مدد دے سکتی ہے۔ یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 6 گھنٹے سے کم نیند کے نتیجے میں جسم میں پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔ تحقیق کے مطابق نیند کا مختصر یا بہت زیادہ دورانیہ گردوں کے افعال کو کم کرتا ہے اور اب پہلی بار معلوم ہوا کہ نیند اور ڈی ہائیڈریشن کے درمیان بھی تعلق موجود ہے۔ اس تحقیق کے دوران امریکا اور چین میں 25 ہزار سے زائد بالغ افراد کے طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا جن سے ان کی غذائی عادات معلوم کرکے پیشاب کے نمونے لیے گئے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ 6 گھنٹے سے کم سونے کے عادی ہیں، ان میں ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ 59 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ محققین کے مطابق جسم میں سیال کی سطح کو دن اور رات میں ریگولیٹ کرنے والا ہارمون نیند کی کمی کی صورت میں ڈی ہائیڈریشن کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر لوگ کم سوتے ہیں تو وہ اس ہارمون کی ریلیز سے محروم ہوسکتے ہیں جس سے جسم کا ہائیڈریشن کا نظام متاثر ہوسکتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج معلوم ہوا کہ ناکافی نیند کے بعد اگر آپ اگلی صبح چڑچڑا پن محسوس کریں تو زیادہ پانی پینا مت بھولیں۔ ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں چڑچڑے پن، توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت، سردرد، گردوں کے افعال میں کمی، سر چکرانے اور جسمانی کارکردگی متاثر ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سلیپ میں شائع ہوئے۔