اسلام آباد(نیوز ڈیسک)شام میں صدر بشارالاسد کے ایک مقرب خاص اور شامی اسپیشل فورسز کے چیف عماد محی الدین رمضان منصور حال ہی میں جسرالشغور معرکے میں شدید زخمی ہونے کے بعد ہلاک ہوگئے ہیں۔العربیہ ٹی وی کے مطابق عماد منصور چند روز قبل جسرالشغور کے مقام پر ایک سخت معرکے کے دوران باغیوں کے حملے میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔مقتول اسپیشل فورس کے سربراہ ہی نہیں بلکہ صدر بشارالاسد کے مقرب خاص بھی تھے۔ انہوں نے صدر اسد کے والد حافظ الاسد اور ان کے بھائی رفعت اسد کے درمیان سنہ 1980ئ میں پیدا ہونے والے بحران کے دوران اپنی عسکری مہارت سے خصوصی یونٹ تشکیل ی تھی اور انہوں نے حافظ الاسد کے سیاسی مخالفین کے خلاف سخت معرکے لڑے۔ حافظ الاسد کے بعد بشارالاسد کے دور میں بھی عماد منصور نے کئی اہم مہمات میں حصہ لیا۔ انہی میں جسرالشغور کا معرکہ بھی شامل ہے جس میں وہ زخمی ہوکر اسپتال منتقل کیے گئے تھے۔ بشارالاسد اسے انہیں اپنے اہم اور بہترین منصوبہ سازوں میں شمار کرتے تھے۔میڈٰیا رپوٹس کے مطابق ادلب شہر میں جسرالشغور کے مقام پر باغیوں اور شامی فوج کے درمیان دو ہفتے تک خون ریز لڑائی جاری رہی۔ اس دوران شامی فوج کی جانب سے شہر پر راکٹوں کی بارش کی گئی مگر سرکاری فوج اور ان کے اجرتی قاتل جسرالشغور کو فتح کرنے میں ناکام رہے۔ شہر میں سرگرم ’جیش الفتح‘ نامی ایک گروپ نے نیشنل اسپتال کے قریب بم دھماکہ کیا جس کے نتیجے میں درجنوں شامی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے۔ زخمیوں میں اسپیشل فورس کے چیف عماد محی الدین منصور بھی شامل تھے۔جسرالشغور میں مقامی رابطہ کمیٹیوں کے مطابق لڑائی کے وقت 300 شامی فوجیوں نے شہر کا محاصرہ کیا تھا تاہم وہ باغیوں کو وہاں سے نکالنے میں ناکام رہے ہیں۔