اسلام آباد(آئی این پی) نگران وفاقی وزیر داخلہ محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو سیکورٹی خدشات ہیں لیکن ہارون بلور کو سیکورٹی کا کوئی تھریٹ نہیں تھا، اے این پی کی جانب سے اس جلسہ کی اجازت نہیں لی گئی تھی اور نہ ہی خود سیکورٹی کے کوئی انتظامات کئے گئے تھے، اکرم درانی حملے میں محفوظ رہے ہیں،اس حوالے سے
چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے،امن و امان کیلئے نگران حکومت صوبوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔وہ جمعہ کو ایوان بالا میں عام انتخابات 2018ء کے آزادانہ، شفاف اور پرامن انعقاد کیلئے ظاہر ہونے والے خدشات کے بارے میں حکومتی جواب دے رہے تھے۔ نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ 10 جولائی کو اے این پی کے ایک امیدوار پر خودکش حملہ ہوا، اس وقت 40 سے 45 اے این پی کے کارکن موجود تھے۔ جب ہارون بلور آئے اور کارکنوں نے آتش بازی شروع کی، اس کے بعد مزید کارکن وہاں جمع ہو گئے۔ جونہی ہارون بلور پہنچے تو خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکہ سے اڑا دیا جس کے نتیجہ میں ہارون بلور سمیت 22 افراد شہید ہوئے۔ ان کے گن مین سمیت 75 لوگ زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبائی حکومت سے سیکورٹی انتظامات کے بارے میں تفصیلات مانگی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اے این پی کی جانب سے اس جلسہ کی اجازت نہیں لی گئی تھی اور نہ ہی خود سیکورٹی کے کوئی انتظامات کئے گئے تھے۔ خفیہ اداروں کو مختلف گروپوں سے تھریٹ مل رہے ہیں جس کو نیکٹا میں شیئر کر رہے ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو سیکورٹی خدشات ہیں لیکن ہارون بلور کو سیکورٹی کا کوئی تھریٹ نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ممبران کی عدم موجودگی کے باعث گزشتہ روز پشاور میں ایپکس کمیٹی کا اجلاس نہیں ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کا قیام صوبوں کی ذمہ داری ہے۔ نگران حکومت کا کام الیکشن کمیشن اور صوبائی حکومت سے تعاون کرنا ہے، امن و امان کے لئے نگران حکومت صوبوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکرم درانی پر جو حملہ ہوا ہے اس میں وہ محفوظ رہے ہیں۔ اس حوالے سے چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا سے تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔