نارروال/اسلام آباد (آئی این پی )وفاقی وزیرِ داخلہ ، منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال شکرگڑھ کے علاقے کنجرورو میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگئے ، مسلح شخص کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں گولی ان کے دایاں بازو پر لگی تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے ، 21سالہ مسلح حملہ آورکو گرفتار کرلیاگیا جس سے تفتیش کی جارہی ہے ۔تفصیلات کے مطابق اتوار کو وفاقی وزیرِ داخلہ چودھری احسن اقبال کنجرورو کے علاقے میں ایک کارنر میٹنگ میں شریک تھے کہ
اچانک ایک شخص نے ان پر فائرنگ کر دی جس سے وہ زخمی ہو گئے۔ احسن اقبال کے دائیں بازو پر گولی لگی ہے۔ موقع پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے حملہ کرنے والے21سالہ شخص گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اس سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ نامعلوم شخص نے وفاقی وزیر داخلہ کے جلسے سے خطاب کے دوران ان پر فائرنگ کی۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ احسن اقبال پر فائرنگ کرنے والے ملزم کا نام عابدحسین ہے جس نے وزیرداخلہ کے جلسہ گاہ میں پہنچتے ہی فائرنگ کردی ۔دوسری جانب احسن اقبال کو ایمبیولینس کے ذریعے فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں انھیں طبی امداد دی ۔ یاد رہے کہ احسن اقبال نے پیر کی صبح توہینِ عدالت کیس میں عدالت میں پیش ہونا تھا۔ عدالت نے 7 مئی کو انھیں طلب کررکھاہے ۔دوسری جانب ترجمان پنجاب حکومت نے کہاہے کہ وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کو ہسپتال منتقل کردیاگیا ہے جہاں ان کی حالت خطرے سے باہرہے۔ ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ احسن اقبال کے بازو پر گولی لگی، اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ وزیرِ داخلہ کو ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔حملہ کرنے والے شخص کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملزم مقامی گاں کا رہائشی ہے جسے گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس سے ابتدائی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ادھر رکن صوبائی اسمبلی رانا عبدالمنان کاکہنا تھا کہ میرے ڈیرے پر کارنر میٹنگ نہیں تھی، وزیرِ داخلہ احسن اقبال پر مسیحی برادری کی تقریب سے جاتے ہوئے فائرنگ کی گئی۔ا دھروزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے فوری رپورٹ طلب کرلی ۔جبکہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی اورمذمت کرتے ہوئے کہاکہ منصوبہ سازوں کا پتہ چلایا جائے ۔