ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عمران خان سے الحاق سے قبل ہمیں کون سا کام کرنا ہو گا؟مولانا فضل الرحمان نے حیرت انگیز دعویٰ کردیا

datetime 4  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملتان(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کی فاٹا بارے تقریر سے تشویش پیدا ہوئی، مجھے اس پر تحفظات ہیں، اپنے مستقبل کا فیصلہ فاٹا کے عوام خودکریں گے،ایم ایم اے کا 13 مئی کومینار پاکستان پر جلسہ ملکی انتخابی تاریخ کو بدل دے گا،جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان سے الحاق سے قبل ہمیں اسرائیل کو تسلیم کرنا ہو گا،عمران خان اگر ملک کے وزیراعظم بنے تو یہ پاکستان کی بدقسمتی ہو گی،

فاٹا کے بارے میں وزیراعظم کی تقریر سے تشویش پیدا ہوئی، مجھے اس پر تحفظات ہیں، اپنے مستقبل کا فیصلہ خودفاٹا کے عوام کریں گے، ایم ایم اے کا 13 مئی کومینار پاکستان پر جلسہ ملکی انتخابی تاریخ کو بدل دے گا۔ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میڈیا پر حکمرانوں کی اچھائیاں چھپائی جاتی ہیں اور برائیاں دکھائی جاتی ہیں، جو یہ سب کرواتے ہیں ہم ان مکار دوستوں کے شر سے پناہ مانگتے ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان اگر ملک کے وزیراعظم بنے تو یہ پاکستان کی بدقسمتی ہو گی۔ایک سوال کے جواب میں جمعیت علمائے اسلام اور ایم ایم اے کے سربراہ نے کہا کہ عمران خان سے الحاق سے قبل ہمیں اسرائیل کو تسلیم کرنا ہو گا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایم ایم اے کا 13 مئی کومینار پاکستان پر جلسہ ملکی انتخابی تاریخ کو بدل دے گا۔انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کا تجربہ پہلی بار نہیں ہے، ایم ایم اے پہلے بھی کامیاب رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے آئندہ انتخابات میں کتاب کے نشان کے ساتھ میدان میں اترے گی۔جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ ہماری جماعت نے پہلے روز سے ہی بہاولپور اور سرائیکی صوبے کی حمایت کی ہے، جو لوگ اب اس کی حمایت کر رہے ہیں، انہیں 5 سال قبل کیوں یاد نہ آیا۔فاٹا اصلاحات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس حوالے سے مجھ

سے نہیں وہاں کے عوام سے پوچھا جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں فاٹا میں ترقی ہو لیکن فاٹا کے بارے میں وزیراعظم کی تقریر سے تشویش پیدا ہوئی، مجھے اس پر تحفظات ہیں کیونکہ اپنے مستقبل کا فیصلہ فاٹا کے عوام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان خارجہ پالیسی کے حوالے سے مشکلات میں گھرا ہوا ہے اور ملک ابھی کسی داخلی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اداروں اور فوج کا احترام کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…