اسلام آباد(آن لائن) ایف آئی اے کی ٹیم بانی ایم کیو ایم سمیت 22 پاکستانیوں کے خلاف اہم قومی نوعیت کے مقدمات کی تحقیقات کیلئے چند دنوں میں لندن روانہ ہو گی ۔ ایف آئی اے حکام کی جانب سے ملزمان، کے خلاف ٹھوس شواہد کا الیکٹرونک ریکارڈ بھی مرتب کر لیا گیا ہے ذرائع نے آن لائن کو بتایا ہے کہ لندن اور کنیڈا میں مقیم ایم کیوایم کے لیڈر اور دیگر 22 کارندوں کے خلاف تحقیقات مکمل کر لی گئی ہے۔
آئندہ چند دنوں میں ایف آئی اے ٹیم ج سکی سربراہی ہی ڈائریکٹر کاوئنٹر ٹیرارزم ونگ مظہر کاکا خیل کریں گے۔ جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز بھی ٹیم کے ہمراہ لندن جائے گے اس حوالے سے کنیڈا حکومت کو بھی ایف آئی اے کی جانب سے تحریری طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے ایف آئی اے کی جانب سے 2017 میں انسداد دہشت گردی منی لانڈرنگ سمیت اہم قومی نوعیت کے مقدمات کی تحقیقات شروع کی گئی تھی۔ دو ارب روپے غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل کر کے کاروبار کرنے اور پاکستان میں دہشت گردی اور اشتہار پھیلانے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آنے کے بعد عمران فاروق قتل کیس کے ملزمان کے بھی اہم انکشاف سامنے آنا شروع ہو گئے ہےِں۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک ایف آئی اے کی جانب سے 20 کروڑ روپے غیر قانونی طورپر منتقل کرنے کا تمام ریکارڈ بھی ٹیم کے ہمراہ ہو گا۔ دو ارب روپے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں کنیڈا حکومت کا ابھی جواب آنا بھی باقی ہے کراچی کے تاجر سرفراز انور کی درخواست پردرج مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات کو بھی شامل کیا گیا ہے ایف آئی اے میں جائے وقوعہ لندن اور کراچی کا ظاہر کیا گیا ہے اور پارٹی قائدین کی جانب سے لندن میں مقیم لیڈر کو خدمت خلق فاؤنڈیشن کے اکاونٹ سے بھتے کی رقم منتقل کی جاتی تھی شہر 2010 میں لندن مقیم ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس کے اہم شواہد اور ملزمان کے ا نکشاف کو بھی الیکٹراک ثبوت کا حصہ بنایا گیا ہے ۔ واضح رہے عمران فاروق قتل کیس میں بانی ایم کیوایم اور دیگر ملزمان کے خلاف تحقیات بھی جاری ہے اور تین ملزمان ، مظہر علی ، خالد شمیم اور محسن علی اڈیالہ جیل میں جو ڈیشنل ریمانڈ پر ہیں۔