کراچی(نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے کراچی میں سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کے پلانٹ کی نئی اسکیم کا اعلان کردیا۔یہ اعلان جمعہ کو وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو پانی کے شدید بحران کاسامنا ہے، عرصہ دراز سے پیش اس مسئلے کے حل کے لیے وفاقی حکومت اس منصوبے کا اعلان کررہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ پلانٹ نجی شعبے کے ذریعے تعمیر کیا جائے گا اور یومیہ 50 ملین گیلن پانی فراہم کرے گا
جس سے کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل کافی حد تک کم ہو جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ انشاء اللہ اپنے شہر میں پانی کے مسئلے کو حل کرنے میں کردار ادا کرنا میرے لیے فخر کی بات ہو گی۔ اس مقصد کے لیے وفاقی حکومت نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری سے ضروری فنڈز اور گارنٹی کا بند و بست کرے گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کراچی پاکستان کی کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کا گڑھ ہے اور ملکی آمدن میں اس کا بڑا حصہ ہے۔ 2013 میں اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان مسلم لیگ(ن) حکومت نے بڑی کامیابی سے کراچی میں امن و امان کو بحال کرتے ہوئے کاروباری طبقے کے اعتماد میں اضافہ کیا اور معاشی سرگرمی کو فروغ دیا۔انہوں نے کہا کہ لاہور اور ملتان کی میٹرو بس منصوبوں کو صوبائی حکومتوں نے فنڈ کیا تاہم کراچی میں گرین لائن ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کو وفاقی بجٹ سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال تک اس منصوبے پر 16 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ اس حوالے سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے جبکہ صوبائی حکومت ابھی تک بسوں کی خریداری کے لیے کنٹریکٹ جاری نہیں کر سکی۔انہوں نے کہاکہ میں یہ پیشکش کرتا ہوں کہ اگر سندھ حکومت کراچی کیلئے بسیں نہیں خرید سکتی تو وفاقی حکومت ایسا کرنے کو تیار ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پچھلی حکومت کے دوران یہ طے پایا تھا کہ وفاقی حکومت کے فور پراجیکٹ کی لاگت کا ایک تہائی حصہ ادا کرے گی تاہم اس حوالے سے کوئی ادائیگی نہیں کی گئی اور یہ منصوبہ شروع نہیں ہو سکا تھا۔انہوں نے کہاکہ یہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت تھی جس نے کے فور منصوبے کیلئے فنڈز کا اجراء کیا اور میاں نواز شریف نے کل لاگت کا 45 فیصد ادا کرنے کی بھی رضا مندی ظاہر کی۔ یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے جس کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں 400 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔