اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ترقیاتی منصوبوں میں فنڈز کی منتقلی اور سیکورٹی اداروں میں بھرتیوں پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کی سفارش کی ہے کمیٹی نے جے یوآئی کی خاتون رکن اسمبلی نعیمہ کشور کی جانب سے تصاویر والی انتخابی فہرستیں امیدواروں کو فراہم نہ کرنے کے حوالے سے ترمیمی بل کو اتفاق رائے سے منظور کرنے کی سفارش کی ہے اجلاس میں چاروں صوبائی حکومتوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں
اور ترقیاتی فنڈز کی منتقلی پر عائد پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے اسے بنیادی انسانی حقوق کے منافی اقدام قرار دیا ہے کمیٹی کا اجلاس چیرپرسن شیرزا منصب علی خان کھرل کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوااجلاس میں جے یوآئی کی خاتون رکن اسمبلی نعیمہ کشور خان نے الیکشن ایکٹ 2017ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن ایکٹ کی تیاری کے موقع پر انتخابات لڑنے والے امیدواروں کو ووٹرز کی تصاویر والی انتخابی فہرستیں فراہم کرنے کی منظوری دی گئی تھی جو کہ بہت بڑی غلطی ہے اس کی وجہ سے پاکستان کے کروڑوں ووٹرز کا ڈیٹاغیر ملکی اداروں کے پاس چلا جائے گا انہوں نے کہاکہ مذکورہ بل کا مقصد اس شق کو منسوخ کرنا ہے کیونکہ اس حوالے سے الیکشن کمیشن اور نادرہ سمیت کئی اداروں کو تشویش لاحق ہے انہوں نے الیکشن ایکٹ 2017کی شق نمبر211میں ترمیم واپس لینے کا اعلان کیا کمیٹی نے انتخابی فہرستوں میں ووٹرز کی تصاویر والی انتخابی فہرستوں کی ہارڈ یا سافٹ کاپی امیدواروں کو فراہم کرنے کے حوالے سے ترمیمی بل پر کثرت رائے سے منظوری کی سفارش کی ہے کمیٹی اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری ظفر اقبال نے بتایاکہ الیکشن کمیشن نے یکم اپریل سے تمام ملک بھر میں نئی بھرتیوں اور نئی ترقیاتی سکیموں سمیت جاری ترقیاتی سکیموں میں فنڈز کی منتقلی پر پابندی عائد کی ہے
اور اس پابندی کا مقصد آنے والے انتخابات کو شفاف اور منصفانہ بنانا ہے انہوں نے کہاکہ اگر کسی بھی ادارے کو فنڈز کی فراہمی اور تقرری کے سلسلے میں کسی قسم کے ناگزیر حالات کا سامنا ہے تو وہ الیکشن کمیشن سے رابطہ کر سکتا ہے اور اسی طرح کئی موقعوں پر الیکشن کمیشن نے اجازت بھی دی ہے انہوں نے کہاکہ ترقیاتی منصوں اور بھرتیوں پر پابندی گذشتہ دور حکومت کے اخری مہینوں میں بھی لگائی گئی تھی اس موقع پر سیکرٹری سروسز پنجاب نے اجلاس کو بتایاکہ الیکشن کمیشن کی پابندیوں کی وجہ سے
جاری ترقیاتی منصوبوں کو فنڈز کی منتقلی رک گئی ہے انہوں نے کہاکہ پنجاب سمیت ملک بھر میں بیرون ممالک کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کیلئے دئیے جانے والے فنڈزکے رکنے کی وجہ سے منصوبوں کی بروقت تکمیل نہیں ہوسکے گی اور بین الاقوامی سطح پر منصوبوں کے سلسلے میں جو وعدے کئے گئے ہیں وہ بھی پورے نہیں ہونگے اس سے ترقیاتی منصوبے اگلے 6مہینوں تک تاخیر کا شکار ہونگے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی پابندی کی وجہ سے پنجاب میں ہزاروں کی تعداد میں
نئی بھرتیاں بھی متاثر ہوئی ہیں الیکشن کمیشن بیرون ممالک سے چلنے والے منصوبوں کیلئے فنڈز کے اجرا اور جاری ترقیاتی منصوبوں میں فنڈز کی منتقلی کی اجازت دے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے گذشتہ دور حکومت کے خاتمے کے موقع پر جو پابندی لگائی گئی تھی اس میں دوبارہ نرمی کر دی گئی تھی اس موقع پر خیبر پختونخوا اور سندھ کی حکومتوں نے بھی جاری ترقیاتی منصوبوں میں فنڈز کی منتقلی کی اجازت دینے اورسیکورٹی کے اداروں میں بھرتیوں کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا
اس موقع پر کمیٹی کی خاتون رکن اسمبلی نفیسہ عنایت اللہ خان خٹک نے کہاکہ جو ادارے انتخابات کے قریب آنے پر بھرتیاں کر رہے ہیں وہ گذشتہ چار سالوں کے دوران یہ بھرتیاں کیوں نہ کر سکے انہوں نے کہاکہ ان بھرتیوں کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا ہے اور اس کی شدید مخالفت کرتے ہیں اجلاس میں کمیٹی کے اراکین نے جاری ترقیاتی منصوبوں کو فنڈز کی منتقلی اور سیکورٹی اداروں میں بھرتیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو اپنے احکامات واپس لینے کی سفارش کرتے ہوئے کہاکہ ان اقدامات سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے آئین میں یہ کہیں بھی نہیں لکھا ہے کہ شفاف انتخابات کیلئے بھرتیوں اور ترقیاتی منصوبوں پر پابندی عائد کی جائے ۔