اسلام آباد (آئی این پی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نوازشریف سمیت کسی بھی سیاسی جماعت سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے‘ سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں‘اظہار رائے پر پابندی نہیں ہونی چاہیے، جمہوریت اور آمریت میں پھر کیا فرق رہے گا‘نواز شریف کو ملک اور اداروں کیخلاف بات نہیں کرنی چاہیئے ‘عدلیہ سے گزارش ہے کہ وہ سوچے کہ ایگزیکٹو کے اختیارات صرف ایگزیکٹو استعمال کرے۔
نگران وزیراعظم کا فیصلہ میں نے اور شاہد خاقان نے کرنا ہے‘حکومت سے کہا ہے 15مئی تک نگران وزیراعظم کا نام فائنل کرنا چاہیے ‘نگران وزیر اعظم کیلئے تحریک انصاف کے نام میڈیا کے ذریعے مجھ تک پہنچ گئے، اب ان سے ملاقات کا کوئی فائدہ نہیں ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہوں، نوازشریف سمیت کسی بھی سیاسی جماعت سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں۔نگراں وزیراعظم سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے کہا ہے پندرہ مئی تک نگران وزیراعظم کا نام فائنل کرنا چاہیے جب کہ نگراں وزیراعظم کا فیصلہ میں نے اور وزیراعظم نے کرنا ہے۔خورشید شاہ نے بتایا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں سے مشاورت جاری تھی، میں نے تحریک انصاف سے رابطے کیے لیکن انہوں نے نہیں کیا، تحریک انصاف کے نام میڈیا کے ذریعے مجھ تک پہنچ گئے، اب ان سے ملاقات کا کوئی فائدہ نہیں ہیں۔ایک سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اظہار رائے پر پابندی نہیں ہونی چاہیے، جمہوریت اور آمریت میں پھر کیا فرق رہے گا جب کہ اظہار رائے کو ریاست کیخلاف استعمال نہیں کرنا چاہیے، قانون بھی اس کی اجازت نہیں دیتا۔ خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو ملک اور اداروں کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیئے ساتھ ہی عدلیہ سے گزارش ہے کہ وہ سوچے کہ ایگزیکٹو کے اختیارات صرف ایگزیکٹو استعمال کرے، جبکہ عدلیہ چیف ایگزیکٹو کو بلا سکتی ہے۔