کرم ایجنسی(مانیٹرنگ ڈیسک) کرم ایجنسی میں پاک افغان سرحد پر تعینات سیکیورٹی اہلکاروں پر دہشت گردوں کی جانب سے افغانستان سے ہونے والے حملے میں 5 اہلکار شہید اور 12 زخمی ہوگئے۔فاٹا سے رکن قومی اسمبلی ساجد طوری کے مطابق کرم ایجنسی میں افغان سرحد پر گزشتہ روز سے جاری رہنے والا فائرنگ کا سلسلہ بند ہو گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی میں 10 دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی بھی ہوئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزکرم ایجنسی کے قریب بارڈر پر حملہ کیاگیاجس کے نتیجے میں دوپاکستانی فوجی زخمی ہوگئے تاہم جوابی کارروائی میں حملہ آوروں کو پسپا کردیا گیا ،حملے کے بعد کرم ایجنسی کے مختلف علاقوں میں طوری بنگش اور دیگر قبائل نے مساجد سے اعلانات کئے کہ فورسز کے ساتھ تعاون اور سرحد کی حفاظت کیلئے مسلح ہوکر پہنچ جائیں جس کے بعد مسلح قبائل افغان سرحد پہنچنا شروع ہوگئے دوسری جانب اعلی حکام نے افغان سرحد پر حملے کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی،ادھر افغانستان نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی افواج نے مشرقی افغانستان میں داخل ہو کر افغان فورسز پر حملہ کیا، جس کے بعد دونوں ممالک کی افواج کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق پولیٹیکل حکام نے بتایاکہ اافغانستان کے صوبہ خوست سے سرحد پر تعینات فورسز کے اہلکاروں پر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں دو اہلکار زخمی ہوگئے، پولیٹیکل حکام کے مطابق افغانستان کے صوبہ خوست سے لوئر کرم ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب علاقہ لکہ تیگہ میں تعینات فورسز کے اہلکاروں پر حملہ کیا گیا جس میں دو سیکورٹی اہلکار زخمی ہوگئے جس کے بعد کرم ایجنسی کے مختلف علاقوں میں طوری بنگش اور دیگر قبائل نے مساجد سے اعلانات کئے کہ فورسز کے ساتھ تعاون اور سرحد کی حفاظت کیلئے مسلح ہوکر پہنچ جائیں جس کے بعد مسلح قبائل افغان سرحد پہنچنا شروع ہوگئے دوسری جانب اعلی حکام نے افغان سرحد پر حملے کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ادھرافغان صوبے خوست کے اعلیٰ پولیس اہلکار کرنل عبدالہنان نے الزام عائد کیاکہ اتوار کی علی الصبح پاکستانی فورسز نے سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے افغان فورسز پر حملہ کیا ہے۔ہنان نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فورسز خوست میں داخل ہوئیں اور انہوں نے افغان فوج کے خلاف کارروائی کی، جس کے نتیجے میں جھڑپیں شروع ہو گئیں جھڑپوں میں ہمارا ایک اہلکارہلاک ہوا۔