آسلام آباد(آن لائن )مسلم لیگ ن چھوڑ نے والے اراکین قومی اسمبلی ابھی تک مستعفی نہیں ہوئے اور قومی خزانے سے ابھی تک ماہانہ تنخواہ اور مراعات حاصل کر رہے ہیں بعض تو ایسے ہیں جنھوں نے سرکاری گاڑیاں اور سٹاف بھی اپنے ساتھ رکھا ہوا ہے اور بعض استعفے کا اعلان کرنے والے ایسے بھی ہیں جنھوں نے رکنیت سے مستعفی ہونے کے اعلان کے قومی اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں شرکت کی اور اپنا ٹی اے ڈی اے بھی پکا کیا
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنانے والے اراکین میں سے بھی ابھی تک کسی کا استعفی نہیں آیا ہے مستعفی اراکین قومی خزانے سے تنخواہ اور ٹی اے ڈی اے بھی لے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف میں جانے والے نثار جٹ اور رضا حیات ہراج بدستور مراعات لینے والوں میں شامل ہیں دونوں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے بھی ابھی تک رکن ہیں اور ان کے نام بھی قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر مسلم لیگ ن۔کے کھاتے میں ہی موجود ہیں جبکہ دوسری طرف جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے صدر خسرو بختیار کا بھی استعفیٰ نہ آیا اور خسرو بختیار اب بھی قومی اسمبلی کی خارجہ امور کے چیئرمین کے عہدے پر موجود ہیں وہ قومی اسمبلی کا سٹاف اور سرکاری گاڑی بدستور اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں پارلیمنٹ لاجز میں الاٹ لاج بھی ان کے پاس ہے رانا قاسم نون بھی قومی اسمبلی کی قواعد و ضوابط و استحقاق کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر اب بھی کام کر رہے ہیں ان کے پاس بھی سرکاری گاڑی اور سٹاف موجود ہے ان کا استعفیٰ بھی ابھی تک نہیں آیا آزاد منتخب ہو کر ن لیگ میں آنے والے طاہر اقبال اور ن لیگ کے رکن اسمبلی۔طاہربشیر چیمہ کا بھی استعفیٰ نہ آیا۔باسط بخاری بھی بدستور ایم این اے ہین اس حوالے سے جب ترجمان قومی اسمبلی
سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک استعفوں کا اعلان کرنے والے اراکین میں سے کسی ایک کا بھی استعفیٰ موصول نہیں ہوا نہ ہی کوئی رکن ذاتی حیثیت میں سپیکر کو استعفیٰ دے کر گیا ہے اور نہ ہی کسی نے بذریعہ ڈاک استعفیٰ بھیجا ہے جیسے ہی سپیکر کو کسی رکن کا استعفیٰ موصول ہوگا اس کی قانون اور قواعد کے مطابق جانچ پڑتال ہوگی اور متعلقہ ایم این اے سے تصدیق بھی کروائی جائے گی کہ اس نے استعفیٰ اپنی مرضی سے دیا یا نہیں اس لیے اگر کسی ایم این اے یا کسی گروپ نے پریس کانفرنس میں استعفوں کا اعلان کیا ہے تو وہ اسی صورت موثر ہوگا جب وہ اپنی۔مرضی سے استعفیٰ سپیکر کو بھجوائیں گے ۔