اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی کلاس لے لی، دونوں کے درمیان جملوں کا تبادلہ۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ریلوے میں خسارے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق بھی
عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وفاقی وزیر ریلوے کو روسٹرم پر بلاتے ہوئے کہا کہ سعد رفیق صاحب روسٹرم پر آئیں اور لوہے کے چنے بھی ساتھ لے کر آئیں۔ چیف جسٹس کا اشارہ خواجہ سعد رفیق کی ایک تقریر کی جانب تھا جس میں انہوں نے لوہے کے چنے چبوانے کا حوالہ دیا تھا۔ اس پر سعد رفیق نے کہا کہ یہ بیان آپ کے لیے نہیں تھا ،سیاسی مخالفین کے لیے تھا ،آپ نے مجھے یاد کیا تھا۔خواجہ سعد رفیق کی اس بات پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے یاد نہیں سمن کیا تھا ، ابھی آپ کی ساری تقریروں اور خسارے کا ریکارڈ منگواتے ہیں ،بتائیں ابھی ریلوے میں کتنا خسارہ ہوا؟۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ وہ وقت چلا گیا جب عدالتوں کا احترام نہیں کیا جاتا تھا ۔اس موقع پر خواجہ سعد رفیق نے بولنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بولنے کی اجازت دے دی جائے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے اتنا جارحانہ انداز نہ اپنائیں،سعد رفیق نے کہا کہ جارحانہ انداز نہیں اپنا رہا ،موقف دینے کی کوشش کر رہا ہوں،آپ ہمارے بھی چیف جسٹس ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک عدالت نہیں کہے گی ،آپ چپ رہیں گے،اس پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کیا پھر میں بیٹھ جاؤں،اگر مجھے سننا نہیں ہے تو پھر میں چلاجاتا ہوں ؟اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک ہم کہیں گے آپ یہیں کھڑے رہیں گے ۔خواجہ سعد رفیق کے چلے جانے کاکہنے پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ چلے جائیں ہم توہین عدالت کی کارروائی کریں گے ،آپ کی نیت جانتے ہیں ہمیں پتہ ہے آپ کس نیت سے آئے ہیں ۔