اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) رائو انوار کی قید خانے میں طبیعت ناساز، پولیس والوں کی دوڑیں لگ گئیں۔ تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود سمیت 4افراد کے قتل میں نامزد مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار کی قید خانے میں طبیعت بگڑنے پر پولیس والوں کی دوڑیں لگ گئیں۔ ملیر ڈسٹرکٹ کے اہم ذمہ دار پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایاکہ ہائی پروفائل کیس
نقیب اللہ محسود سمیت 4افراد کے قتل میں گرفتاری دینے والے مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی اچانک طبعیت ناساز ہوگئی، ملزم راؤ انوار کے قید خانے کا اسپلٹ ( ائیر کنڈیشن ) خراب ہوگیا تھا گرمی اور حبس کے باعث ملزم کی طبیعت خراب ہوگئی تھی۔سیکورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کی دوڑیں لگ گئی ،تحقیقات کرنے والی تفتیشی ٹیم نے ہنگامی بنیاد پر مذکورہ مسئلے کو حل کردیا۔واضح رہے کہ آئی جی پولیس سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار کی سکیورٹی اہم ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی ان کی سکیورٹی کا حکم دے رکھا ہے۔ہم نے رائو انوار کو محفوظ مقام پر رکھا ہوا ہے‘ لیکن یہ نہیں بتاسکتا کہ کہاں رکھا ہے۔ رائو انوار کوگھر پر رکھنے والی بات سنی سنائی ہے۔ سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کریں۔خیال رہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر را ئو انوار نے سارا ملبہ اپنی ٹیم کے ارکان پر ڈا لتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ پولیس کے کچھ افسران میرے خلاف سازش کر رہے ہیں، سہراب گوٹھ چوکی انچارج اکبر ملاح سمیت میری ٹیم کے 5 اہلکار نقیب اللہ معاملے میں ملوث ہیں ۔تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کے سلسلے میں بنائی گئی جے آئی ٹی کا اجلاس ہوا۔جس میں سابق ایس ایس پی ملیر بھی موجود تھے۔راوانوار نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔
جس میں انہوں نے کہا کہ سہراب گوٹھ چوکی انچارج اکبر ملاح سمیت میری ٹیم کے 5 اہلکار نقیب اللہ معاملے میں ملوث ہیں۔ سندھ پولیس کے کچھ افسران میرے خلاف سازش کر رہے ہیں۔جے آئی ٹی ٹیم نے سہراب گوٹھ میں واقع ہوٹل کا دورہ کیا اور ملازمین سے پوچھ گچھ کی۔ ملازمین نے بیان دیا کہ چوکی انچارج اکبر ملاح چند اہلکاروں کے ساتھ گاڑی میں آیا تھا، یہ اہلکار نقیب اللہ کو اپنے ساتھ گاڑی میں لے گئے،
راو انوار ان کے ساتھ نہیں تھا۔ جے آئی ٹی کے ارکان شاہ لطیف ٹا ئو ن کا بھی دورہ کریں گے۔واضح رہے کہ پانچ اپریل کو نقیب اللہ قتل کیس میں نامزد معطل ایس ایس پی را ئو انوار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے خلاف نظر ثانی کی اپیل سپریم کورٹ میں دائر کردی ہے جس میں انہوں نے جے آئی ٹی پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔را ئو انوار نے درخواست میں مقف اختیار کیا ہے کہ سندھ پولیس کی
تحقیقاتی ٹیم پر اعتماد نہیں رہا۔ پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کی توقع ناممکن ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کی تشکیل میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کی شق 19 کو نظرانداز کیا گیا جبکہ قانون کے تحت جے آئی ٹی پولیس، خفیہ اداروں اور فوج کے نمائندوں پرمشتمل ہوتی ہے۔ یہ ایک ہی ادارے کے نمائندوں پر تشکیل نہیں دی جاسکتی۔
واضح رہے کہ را انوار 21 مارچ کو اچانک سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے جہاں عدالتی حکم پر انہیں گرفتار کرکے کراچی منتقل کردیا گیا تھا۔سپریم کورٹ نے را ئو انوار سے تفتیش کیلئے ایڈیشنل آئی جی سندھ آفتاب پٹھان کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی تھی جس میں صرف پولیس افسران کو شامل کیا گیا تھا۔