ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہاں! میں چیف جسٹس کے پاس ’’فریادی‘‘ بن کر گیا تھا اور ان سے کیا بات کی؟ شاہد خاقان عباسی کے صبر کا پیمانہ لبریز، سب کچھ سامنے لے آئے

datetime 30  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرگودھا (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سرگودھا میں گیس فراہمی کے منصوبوں کا افتتاح کیا، اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں ملک کا وزیرِ اعظم ہوں جبکہ چیف جسٹس ایک ادارے کے سربراہ ہیں، اگر ہم ایک دوسرے سے بات نہیں کریں گے تو ملک کیسے چلے گا؟ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پہلے کہا جاتا تھا کہ اداروں میں بات نہیں ہے،

اب چیف جسٹس اور میرے درمیان ملاقات ہوئی تو کہتے ہیں ملاقات تو ٹھیک ہے لیکن ٹائمنگ ٹھیک نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین کو دوسری تکلیف ہے کہ وزیرِاعظم نے چیف جسٹس سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملاقات میں نے کی ہے تکلیف مخالفین کو کیوں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی سیاست کا خاتمہ کریں گے، چاہے عمران خان اور آصف علی زرداری کو اس کی تکلیف ہو۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنی تقریر میں بتایا کہ میں نے چیف جسٹس ثاقب نثار سے رابطہ کرکے ملاقات کرنے کا کہا جس کے بعد ہماری دو گھنٹے ملاقات ہوئی، وزیراعظم نے کہاکہ امید ہے چیف جسٹس نے ہماری بات سنی ہو گی، میں نے بھی ان کی باتیں سنی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ فریادی بن کر گیا تھا، ہاں میں بالکل ملک کا فریادی بن کر گیا تھا، اگر ایک دوسرے سے بات نہیں کریں گے تو ملک کیسے چلے گا؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملاقات میں کوئی ذاتی بات نہیں کی۔ تقریر میں انہوں نے مزید کہا کہ میاں نواز شریف کے خلاف الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے، ایسے الزام لگائے جاتے ہیں جن کا نہ سر ہوتا ہے اور نہ پیر، انہوں نے کہا کہ ہمیں نیب کی عدالتوں سے انصاف کی توقع نہیں ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ اقامہ کا کوئی الزام ہے نہ حقیقت، اقامہ کو بنیاد بنا کر وزیر اعظم کو فارغ کر دیا گیا۔

جب سپریم کورٹ کی جانب سے حکم آیا تو نواز شریف نے سیاہی خشک ہونے سے پہلے عہدہ چھوڑ دیا، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اب وقت ثابت کر دے گا کہ تاریخ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کیسے دیکھے گی۔ انہوں نے سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ الیکشن میں پیسہ خرچ نہیں کیا، پیسے دے کر ایوانوں میں پہنچنے والے عوام کی خدمت نہیں کرتے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ کہا جاتا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے بارے میں بیان دیا، جو پیسے دے کر چیئرمین سینیٹ بنا وہ پاکستان کی کیا خدمت کرے گا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی سیاست قبول نہیں ہے، اس کے خلاف بات کرنا جہاد سمجھتا ہوں، انہوں نے کہا کہ جو سینیٹر ایوان میں بیٹھے ہیں ان کا ضمیر بھی مطمئن نہیں ہو گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…